ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سب سے پاکیزہ کھانا وہ ہے جو آدمی اپنی (محنت کی) کمائی سے کھائے، اور آدمی کی اولاد اس کی کمائی ہے“۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب البيوع/حدیث: 4454]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/البیوع 79 (3528، 3529)، سنن الترمذی/الأحکام 22 (1258)، سنن ابن ماجہ/التجارات 64 (229)، (تحفة الأشراف: 17992)، مسند احمد (6/31، 41، 127، 162، 193، 201، 202، 220)، سنن الدارمی/البیوع 6 (2579) (صحیح) (متابعات سے تقویت پاکر یہ روایت صحیح ہے، ورنہ اس کی راویہ ”عمة عمارة“ مجہولہ ہیں)»
وضاحت: ۱؎: سب سے پاکیزہ کمائی کی بابت علماء کے تین اقوال ہیں: ۱- تجارت ۲- ہاتھ کی کمائی اور ایسا پیشہ جو کمتر درجے کا نہ ہو ۳- زراعت (کھیتی باڑی)، ان میں سب سے بہتر کون ہے اس کا دارومدار حالات و ظروف پر ہے۔ راجح یہ ہے کہ سب سے بہتر اور پاکیزہ رزق وہ ہے جو حدیث رسول «جعل رزقی تحت ظل رمحی» کے مطابق بطور غنیمت حاصل ہو۔ اس لیے کہ یہ دین کے غلبہ کے لیے حاصل ہونے والی جدوجہد اور قتال میں حاصل مال ہے۔
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہاری اولاد سب سے پاکیزہ کمائی ہے، لہٰذا تم اپنی اولاد کی کمائی میں سے کھاؤ“۔ [سنن نسائي/كتاب البيوع/حدیث: 4455]
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سب سے پاکیزہ کھانا وہ ہے جو آدمی اپنی کمائی سے کھائے اور اس کی اولاد بھی اس کی کمائی ہے“۔ [سنن نسائي/كتاب البيوع/حدیث: 4456]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابن ماجہ/التجارات 1 (2137)، (تحفة الأشراف: 15961)، مسند احمد (6/42، 220) (صحیح)»
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سب سے پاکیزہ کھانا وہ ہے جو آدمی اپنی کمائی سے کھائے اور اس کی اولاد بھی اس کی کمائی ہے“۔ [سنن نسائي/كتاب البيوع/حدیث: 4457]