الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن نسائي
كتاب الضحايا
کتاب: قربانی کے احکام و مسائل
15. بَابُ: مَا تُجْزِئُ عَنْهُ الْبَدَنَةُ فِي الضَّحَايَا
15. باب: اونٹ کی قربانی کتنے لوگوں کی طرف سے کافی ہے۔
حدیث نمبر: 4396
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَكَمِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعٍ، عَنْ جَدِّهِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَجْعَلُ فِي قَسْمِ الْغَنَائِمِ عَشْرًا مِنَ الشَّاءِ بِبَعِيرٍ". قَالَ شُعْبَةُ: وَأَكْبَرُ عِلْمِي أَنِّي سَمِعْتُهُ مِنِ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ، وَحَدَّثَنِي بِهِ سُفْيَانُ عَنْهُ، وَاللَّهُ تَعَالَى أَعْلَمُ.
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مال غنیمت کی تقسیم کے وقت دس بکریوں کو ایک اونٹ کے برابر رکھتے تھے۔ شعبہ کہتے ہیں: مجھے غالب یقین یہی ہے کہ میں نے اسے سعید بن مسروق (سفیان ثوری کے والد) سے سنا ہے اور اسے مجھ سے سفیان نے ان سے روایت کرتے ہوئے بیان کیا، واللہ اعلم۔ [سنن نسائي/كتاب الضحايا/حدیث: 4396]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر حدیث رقم: 4302 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

حدیث نمبر: 4397
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ غَزْوَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنْ حُسَيْنٍ يَعْنِي ابْنَ وَاقِدٍ، عَنْ عِلْبَاءَ بْنِ أَحْمَرَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَحَضَرَ النَّحْرُ، فَاشْتَرَكْنَا فِي الْبَعِيرِ عَنْ عَشْرَةٍ، وَالْبَقَرَةِ عَنْ سَبْعَةٍ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم لوگ ایک سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ قربانی کا دن آ گیا، ہم ایک اونٹ میں دس دس لوگ اور ایک گائے میں سات سات لوگ شریک ہوئے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الضحايا/حدیث: 4397]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن الترمذی/الحج66(905)، والأضاحی8(1501)، سنن ابن ماجہ/الأضاحی5(3131)، مسند احمد 1/275 (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے استدلال کرتے ہوئے کچھ علماء قربانی میں اونٹ میں دس آدمیوں کی شرکت کو جائز قرار دیتے ہیں، جب کہ جمہور علماء صحیح مسلم میں مروی جابر رضی اللہ عنہ کی حدیث (حج ۶۱، ۶۲) کی بنیاد پر اونٹ میں بھی صرف سات آدمیوں کی شرکت کے قائل ہیں، حالانکہ دونوں (جابر و ابن عباس رضی اللہ عنہم کی) حدیثوں کا محمل اور مصداق الگ الگ ہے، ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث قربانی میں شرکت کے سلسلے میں ہے جب کہ جابر رضی اللہ عنہ کی حدیث ہدی (حج کی قربانی) سے متعلق ہے، دونوں (قربانی و ہدی) کو ایک دوسرے پر قیاس کرنے کی وجہ سے علماء میں مذکورہ اختلاف واقع ہوا ہے، دونوں حدیثوں میں تطبیق کی یہی صورت ہے کہ دونوں کا محل الگ الگ ہے، (یعنی قربانی میں اونٹ دس کی طرف سے کافی ہے اور ہدی میں صرف سات کی طرف سے) علامہ شوکانی نے یہی بات لکھی ہے (کمافی نیل الا ٔوطار)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن