انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ عرینہ کے کچھ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، انہیں مدینے کی آب و ہوا راس نہیں آئی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اپنے اونٹوں کے پاس بھیجا، انہوں نے ان کا دودھ اور پیشاب پیا، جب وہ اچھے ہو گئے تو اسلام سے پھر گئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چرواہے کو قتل کر دیا اور اونٹوں کو ہانک لے گئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے پیچھے کچھ لوگ روانہ کئے، تو انہیں گرفتار کر لیا گیا، پھر ان کے ہاتھ پاؤں کاٹ دیے گئے اور ان کی آنکھیں پھوڑ دی گئیں اور انہیں سولی پر چڑھا دیا گیا ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب تحريم الدم/حدیث: 4033]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 705) (صحیح) (مگر ”وصلبھم“ کا جملہ صحیح نہیں ہے)»
وضاحت: ۱؎: سولی پر چڑھانے کی بات کسی اور روایت میں نہیں ہے، بلکہ صحیح یہ ہے کہ آپ نے انہیں یونہی دھوپ میں ڈال دیا اسی حالت میں وہ تڑپ تڑپ کر مر گئے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح دون قوله وصلبهم
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، عبد الله بن عمر العمري ضعيف، عن غير نافع،و’’غيره‘‘ مجهول. وقوله: ’’وصلبهم ‘‘ ضعيف،،وباقي الحديث صحيح بالشواهد. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 351
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس عرینہ کے کچھ لوگ آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”اگر تم سب ہمارے اونٹوں میں جا کر رہتے، ان کا دودھ اور پیشاب پیتے (تو اچھا ہوتا)“ چنانچہ انہوں نے ایسا ہی کیا، پھر جب وہ اچھے ہو گئے تو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چرواہے کو جا کر قتل کر دیا اور کافر و مرتد ہو گئے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اونٹوں کو ہانک لے گئے، آپ نے ان کی تلاش میں کچھ لوگ روانہ کئے، چنانچہ وہ سب گرفتار کر کے لائے گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ہاتھ اور پیر کاٹ دیے اور ان کی آنکھوں کو گرم سلائی سے پھوڑ دیا۔ [سنن نسائي/كتاب تحريم الدم/حدیث: 4034]
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ قبیلہ عرینہ کے کچھ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، انہیں مدینے کی آب و ہوا راس نہیں آئی، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”اگر تم جاتے اور ہمارے اونٹوں کا دودھ پیتے (تو اچھا ہوتا)“(قتادہ نے «البانہا»(دودھ) کے بجائے «ابو الہا»(پیشاب) کہا ہے) چنانچہ وہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اونٹوں کے پاس گئے جب اچھے ہو گئے تو اسلام لانے کے بعد کافر (مرتد) ہو گئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مسلمان چرواہے کو قتل کر دیا اور آپ کے اونٹ ہانک لے گئے اور جنگجو (لڑنے والے) بن کر گئے۔ آپ نے ان کی تلاش میں کچھ لوگوں کو بھیجا تو وہ گرفتار کر لیے گئے، آپ نے ان کے ہاتھ پیر کاٹ دیے اور ان کی آنکھوں کو گرم سلائی سے پھوڑ دیا“۔ [سنن نسائي/كتاب تحريم الدم/حدیث: 4035]
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ قبیلہ عرینہ کے کچھ لوگ اسلام لائے تو انہیں مدینے کی آب و ہوا راس نہیں آئی، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”اگر تم لوگ ہمارے اونٹوں میں جاتے اور ان کا دودھ پیتے (تو اچھا ہوتا)“، (حمید کہتے ہیں: قتادہ نے انس سے «البانہا»(دودھ کے) بجائے «ابو الہا»(پیشاب) روایت کی ہے۔) انہوں نے ایسا ہی کیا، پھر جب وہ ٹھیک ہو گئے تو اسلام لانے کے بعد کافر و مرتد ہو گئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مسلمان چرواہے کو قتل کر دیا، اور آپ کے اونٹوں کو ہانک لے گئے اور جنگجو بن کر نکلے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں گرفتار کرنے کے لیے کچھ لوگ بھیجے، چنانچہ وہ سب گرفتار کر لیے گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ہاتھ پاؤں کاٹ دیے، ان کی آنکھیں گرم سلائی سے پھوڑ دیں، اور انہیں حرہ (مدینے کے پاس پتھریلی زمین) میں چھوڑ دیا یہاں تک کہ وہ سب مر گئے۔ [سنن نسائي/كتاب تحريم الدم/حدیث: 4036]
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ قبیلہ عکل یا عرینہ کے کچھ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور بولے: اللہ کے رسول! ہم مویشی والے لوگ ہیں ناکہ کھیت والے۔ انہیں مدینے کی آب و ہوا راس نہ آئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے کچھ اونٹوں اور ایک چرواہے کا حکم دیا اور ان سے وہاں جانے کے لیے کہا تاکہ وہ ان کے دودھ اور پیشاب پی کر صحت یاب ہو سکیں، جب وہ ٹھیک ہو گئے (وہ حرہ کے ایک گوشے میں تھے۔) تو اسلام سے پھر کر کافر (و مرتد) ہو گئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مسلمان چرواہے کو قتل کر دیا اور اونٹوں کو ہانک لے گئے، آپ نے ان کے پیچھے کچھ لوگوں کو بھیجا، تو وہ گرفتار کر کے لائے گئے، آپ نے ان کی آنکھیں گرم سلائی سے پھوڑ دیں، ان کے ہاتھ پاؤں کاٹ دیے اور پھر انہیں حرہ میں ان کے حال پر چھوڑ دیا یہاں تک کہ وہ سب مر گئے۔ [سنن نسائي/كتاب تحريم الدم/حدیث: 4037]
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ قبیلہ عرینہ کے کچھ لوگ حرہ میں ٹھہرے، پھر وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، انہیں مدینے کی آب و ہوا راس نہ آئی، تو آپ نے انہیں حکم دیا کہ وہ صدقے کے اونٹوں میں جا کر ان کے دودھ اور پیشاب پیئیں، تو انہوں نے چرواہے کو قتل کر دیا، اسلام سے پھر گئے اور اونٹوں کو ہانک لے گئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے پیچھے کچھ لوگوں کو بھیجا، انہیں پکڑ کر لایا گیا تو آپ نے ان کے ہاتھ پاؤں کاٹ دئیے، آنکھیں پھوڑ دیں اور انہیں حرہ میں ڈال دیا۔ انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے ان میں سے ایک کو دیکھا کہ وہ پیاس کی وجہ سے زمین سے اپنے منہ کو رگڑ رہا تھا، (یعنی زمین کو اپنے منہ سے چاٹ رہا تھا) یہاں تک کہ سب مر گئے۔ [سنن نسائي/كتاب تحريم الدم/حدیث: 4039]