الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


سنن نسائي کل احادیث (5761)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن نسائي
كتاب العمرى
کتاب: عمریٰ کے احکام و مسائل
5. بَابُ: عَطِيَّةِ الْمَرْأَةِ بِغَيْرِ إِذْنِ زَوْجِهَا
5. باب: شوہر کی اجازت کے بغیر عورت کا عطیہ دینا (کیسا ہے)۔
حدیث نمبر: 3787
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَبَّانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ. ح وأَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ يُونُسَ بْنِ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ دَاوُدَ وَهُوَ ابْنُ أَبِي هِنْدٍ , وَحَبِيبٌ الْمُعَلِّمُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يَجُوزُ لِامْرَأَةٍ هِبَةٌ فِي مَالِهَا إِذَا مَلَكَ زَوْجُهَا عِصْمَتَهَا" , اللَّفْظُ لِمُحَمَّدٍ.
عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی عورت کے لیے جب اس کی عصمت کا مالک اس کا شوہر ہو گیا جائز نہیں کہ وہ اپنے مال میں سے ہبہ و بخشش کرے، اس حدیث کے الفاظ (راوی حدیث) محمد بن معمر کے ہیں۔ [سنن نسائي/كتاب العمرى/حدیث: 3787]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر حدیث رقم: 3785 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

حدیث نمبر: 3788
أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو. ح وأَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ:" لَمَّا فَتَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ قَامَ خَطِيبًا فَقَالَ فِي خُطْبَتِهِ:" لَا يَجُوزُ لِامْرَأَةٍ عَطِيَّةٌ إِلَّا بِإِذْنِ زَوْجِهَا".
عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ فتح کیا تو آپ خطبہ دینے کے لیے کھڑے ہوئے اور اپنے خطبہ میں آپ نے فرمایا: کسی عورت کے لیے اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر کسی کو عطیہ دینا جائز و درست نہیں۔ [سنن نسائي/كتاب العمرى/حدیث: 3788]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر حدیث رقم: 2541 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

حدیث نمبر: 3789
أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ هَانِئٍ، عَنْ أَبِي حُذَيْفَةَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ بَشِيرٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَلْقَمَةَ الثَّقَفِّيِّ، قَالَ: قَدِمَ وَفْدُ ثَقِيفٍ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُمْ هَدِيَّةٌ، فَقَالَ:" أَهَدِيَّةٌ أَمْ صَدَقَةٌ، فَإِنْ كَانَتْ هَدِيَّةٌ فَإِنَّمَا يُبْتَغَى بِهَا وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَضَاءُ الْحَاجَةِ، وَإِنْ كَانَتْ صَدَقَةٌ فَإِنَّمَا يُبْتَغَى بِهَا وَجْهُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، قَالُوا: لَا بَلْ هَدِيَّةٌ فَقَبِلَهَا مِنْهُمْ وَقَعَدَ مَعَهُمْ يُسَائِلُهُمْ وَيُسَائِلُونَهُ حَتَّى صَلَّى الظُّهْرَ مَعَ الْعَصْرِ".
عبدالرحمٰن بن علقمہ ثقفی کہتے ہیں کہ قبیلہ ثقیف کا ایک وفد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، ان کے ساتھ کچھ ہدیہ بھی تھا۔ آپ نے ان سے پوچھا: یہ ہدیہ ہے یا صدقہ؟ اگر یہ ہدیہ ہے تو اس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خوشنودی اور ضروریات کی تکمیل مطلوب اور پیش نظر ہے، اور اگر صدقہ ہے تو اس سے اللہ عزوجل کی خوشنودی مطلوب و مقصود ہے۔ ان لوگوں نے کہا: یہ ہدیہ ہے، تو آپ نے اسے ان سے قبول فرما لیا اور ان کے ساتھ بیٹھے باتیں کرتے رہے اور وہ لوگ آپ سے مسئلہ مسائل پوچھتے رہے یہاں تک کہ آپ نے ظہر عصر کے ساتھ ملا کر پڑھی ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب العمرى/حدیث: 3789]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 9707) (ضعیف الإسناد) (اس کے راوی ”عبدالملک“ مجہول ہیں، نیز ”عبدالرحمٰن بن علقمہ‘‘ کے صحابی ہونے میں اختلاف ہے، صحیح یہ ہے کہ یہ تابعی ہیں)»

وضاحت: ۱؎: یہ اور اس کے بعد کی تینوں حدیثیں متفرق ابواب کی ہیں، ان کا اس باب سے کوئی تعلق نہیں۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، أبو حذيفة وعبدالملك: مجهولان (تقريب: 8041،4209) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 348

حدیث نمبر: 3790
أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ خُشَيْشُ بْنُ أَصْرَمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ لَا أَقْبَلَ هَدِيَّةً إِلَّا مِنْ قُرَشِيٍّ أَوْ أَنْصَارِيٍّ أَوْ ثَقَفِيٍّ أَوْ دَوْسِيٍّ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے ارادہ کر لیا ہے تھا کہ قریشی، انصاری، ثقفی، دوسی کو چھوڑ کر کسی اور کا ہدیہ قبول نہ کروں ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب العمرى/حدیث: 3790]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 13053)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/البیوع 82 (3537)، سنن الترمذی/المناقب 74 (93946)، مسند احمد (2/292) (حسن، صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت کہا تھا جب ایک اعرابی نے آپ کی خدمت میں ہدیہ پیش کیا اور آپ نے اسے اس کے اس ہدیہ کے بالمقابل بہت کچھ نوازا مگر اس اعرابی نے اسے بہت کم سمجھا اور اس سے زیادہ کا حریص ہوا اسی موقع پر آپ نے یہ بات کہی تھی۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

حدیث نمبر: 3791
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِلَحْمٍ فَقَالَ: مَا هَذَا؟ فَقِيلَ: تُصُدِّقَ بِهِ عَلَى بَرِيرَةَ، فَقَالَ:" هُوَ لَهَا صَدَقَةٌ وَلَنَا هَدِيَّةٌ".
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گوشت لایا گیا تو آپ نے پوچھا: یہ کیسا گوشت ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا گیا کہ بریرہ کو صدقہ میں ملا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ اس کے لیے صدقہ ہے اور ہمارے لیے ہدیہ ہے۔ [سنن نسائي/كتاب العمرى/حدیث: 3791]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الزکاة 62 (1495)، الہبة7 (2577)، صحیح مسلم/الزکاة 52 (1074)، سنن ابی داود/الزکاة 30 (1655)، (تحفة الأشراف: 1242)، مسند احمد (3/117، 130، 180، 276) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه