عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنے خاندان کے کمزور لوگوں کے ساتھ (رات ہی میں) بھیج دیا تو ہم نے نماز فجر منیٰ میں پڑھی، اور جمرہ کی رمی کی۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 3051]
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ مجھے خواہش ہوئی کہ میں بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت طلب کرتی جس طرح سودہ رضی اللہ عنہا نے اجازت طلب کی تھی۔ اور لوگوں کے آنے سے پہلے میں بھی منیٰ میں نماز فجر پڑھتی، سودہ رضی اللہ عنہا بھاری بدن کی سست رفتار عورت تھیں، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (پہلے ہی لوٹ جانے کی) اجازت مانگی۔ تو آپ نے انہیں اجازت دے دی، تو انہوں نے فجر منیٰ میں پڑھی، اور لوگوں کے پہنچنے سے پہلے رمی کر لی۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 3052]
اسماء بنت ابی بکر رضی الله عنہما کے ایک غلام کہتے ہیں کہ میں اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا کے ساتھ اخیر رات کے اندھیرے میں منیٰ آیا۔ میں نے ان سے کہا: ہم رات کی تاریکی ہی میں منیٰ آ گئے (حالانکہ دن میں آنا چاہیئے)، تو انہوں نے کہا: ہم اس ذات کے ساتھ ایسا ہی کرتے تھے (یعنی غلس میں آتے تھے) جو تم سے بہتر تھے۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 3053]
عروہ کہتے ہیں کہ اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے پوچھا گیا، اور میں ان کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا کہ حجۃ الوداع میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مزدلفہ سے لوٹتے وقت کیسے چل رہے تھے؟ تو انہوں نے کہا: اپنی اونٹنی کو عام رفتار سے چلا رہے تھے، اور جب خالی جگہ پاتے تو تیز بھگاتے۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 3054]