الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن نسائي
كتاب الجنائز
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
99. بَابُ: تَسْوِيَةِ الْقُبُورِ إِذَا رُفِعَتْ
99. باب: قبریں اونچی بنائی گئی ہوں تو انہیں برابر کر دینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2032
أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، أَنَّ ثُمَامَةَ بْنَ شُفَيٍّ حَدَّثَهُ , قَالَ:" كُنَّا مَعَ فَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ بِأَرْضِ الرُّومِ، فَتُوُفِّيَ صَاحِبٌ لَنَا، فَأَمَرَ فَضَالَةُ بِقَبْرِهِ فَسُوِّيَ، ثُمَّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُ بِتَسْوِيَتِهَا".
ثمامہ بن شفی کہتے ہیں کہ ہم فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ کے ساتھ سر زمین روم میں تھے کہ ہمارا ایک ساتھی وفات پا گیا، تو فضالہ رضی اللہ عنہ نے اس کی قبر (زمین کے برابر کرنے کا) حکم دیا، تو وہ برابر کر دی گئی ۱؎ پھر انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کے برابر کرنے کا حکم دیتے سنا ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 2032]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/الجنائز 31 (968)، سنن ابی داود/الجنائز 72 (3219)، (تحفة الأشراف: 11026)، مسند احمد 6/18، 21 (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یعنی کوہان کی طرح بنائی جانے کے بجائے مسطح بنائی گئی، گو وہ زمین سے کچھ اونچی ہو، واللہ اعلم۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

حدیث نمبر: 2033
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ أَبِي الْهَيَّاجِ، قَالَ: قَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَلَا أَبْعَثُكَ عَلَى مَا بَعَثَنِي عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" لَا تَدَعَنَّ قَبْرًا مُشْرِفًا إِلَّا سَوَّيْتَهُ، وَلَا صُورَةً فِي بَيْتٍ إِلَّا طَمَسْتَهَا".
ابوہیاج (حیان بن حصین اسدی) کہتے ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا میں تمہیں اس کام پر نہ بھیجوں جس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بھیجا تھا: تم کوئی بھی اونچی قبر نہ چھوڑنا مگر اسے برابر کر دینا، اور نہ کسی گھر میں کوئی مجسمہ (تصویر) چھوڑنا مگر اسے مٹا دینا۔ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 2033]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/الجنائز 31 (969)، سنن ابی داود/الجنائز 72 (3218)، سنن الترمذی/الجنائز 56 (1049)، (تحفة الأشراف: 10083)، مسند احمد 1/96، 98، 111، 129 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم