الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابن ماجه
كتاب الزهد
کتاب: زہد و ورع اور تقوی کے فضائل و مسائل
29. بَابُ: ذِكْرِ الذُّنُوبِ
29. باب: گناہوں کو یاد کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4242
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , وَأَبِي , عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ شَقِيقٍ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ , قَالَ: قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ , أَنُؤَاخَذُ بِمَا كُنَّا نَعْمَلُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أَحْسَنَ فِي الْإِسْلَامِ , لَمْ يُؤَاخَذْ بِمَا كَانَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ , وَمَنْ أَسَاءَ أُخِذَ بِالْأَوَّلِ وَالْآخِرِ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا ہم سے ان گناہوں کا بھی مواخذہ کیا جائے گا، جو ہم نے (زمانہ) جاہلیت میں کئے تھے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے عہد اسلام میں نیک کام کئے (دل سے اسلام لے آیا) اس سے جاہلیت کے کاموں پر مواخذہ نہیں کیا جائے گا، اور جس نے اسلام لا کر بھی برے کام کئے، (کفر پر قائم رہا ہے) تو اس سے اول و آخر دونوں برے اعمال پر مواخذہ کیا جائے گا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4242]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/استتابة المرتدین 1 (6921)، صحیح مسلم/الإیمان 53 (120)، (تحفة الأشراف: 9258)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/379، 429، 431، 462)، سنن الدارمی/المقدمة 1 (1) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 4243
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ , حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ مُسْلِمِ بْنِ بَانَكَ , سَمِعْتُ عَامِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ , يَقُولُ: حَدَّثَنِي عَوْفُ بْنُ الْحَارِثِ , عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا عَائِشَةُ , إِيَّاكِ وَمُحَقَّرَاتِ الْأَعْمَالِ , فَإِنَّ لَهَا مِنَ اللَّهِ طَالِبًا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: حقیر و معمولی گناہوں سے بچو، کیونکہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان کا بھی مواخذہ ہو گا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4243]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 17425، ومصباح الزجاجة: 1517)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/70، 151)، سنن الدارمی/الرقاق 17 (2768) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 4244
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ , حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيل , وَالْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلَانَ , عَنْ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَكِيمٍ , عَنْ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" إِنَّ الْمُؤْمِنَ إِذَا أَذْنَبَ كَانَتْ نُكْتَةٌ سَوْدَاءُ فِي قَلْبِهِ , فَإِنْ تَابَ وَنَزَعَ وَاسْتَغْفَرَ , صُقِلَ قَلْبُهُ , فَإِنْ زَادَ زَادَتْ , فَذَلِكَ الرَّانُ الَّذِي ذَكَرَهُ اللَّهُ فِي كِتَابِهِ كَلَّا بَلْ رَانَ عَلَى قُلُوبِهِمْ مَا كَانُوا يَكْسِبُونَ سورة المطففين آية 14".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب مومن کوئی گناہ کرتا ہے تو اس کے دل میں ایک سیاہ نکتہ (داغ) لگ جاتا ہے، اگر وہ توبہ کرے، باز آ جائے اور مغفرت طلب کرے تو اس کا دل صاف کر دیا جاتا ہے، اور اگر وہ (گناہ میں) بڑھتا چلا جائے تو پھر وہ دھبہ بھی بڑھتا جاتا ہے، یہ وہی زنگ ہے جس کا ذکر اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں کیا ہے: «كلا بل ران على قلوبهم ما كانوا يكسبون» ہرگز نہیں بلکہ ان کے برے اعمال نے ان کے دلوں پر زنگ پکڑ لیا ہے جو وہ کرتے ہیں (سورة المطففين: 14)۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4244]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن الترمذی/تفسیر القرآن 74 (3334)، (تحفة الأشراف: 12862)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/297) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف / ت+3334 ، نك+11658

حدیث نمبر: 4245
حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ الرَّمْلِيُّ , حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ عَلْقَمَةَ بْنِ خَدِيجٍ الْمَعَافِرِيُّ , عَنْ أَرْطَاةَ بْنِ الْمُنْذِرِ , عَنْ أَبِي عَامِرٍ الْأَلْهَانِيِّ , عَنْ ثَوْبَانَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ قَالَ:" لَأَعْلَمَنَّ أَقْوَامًا مِنْ أُمَّتِي يَأْتُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِحَسَنَاتٍ أَمْثَالِ جِبَالِ تِهَامَةَ , بِيضًا , فَيَجْعَلُهَا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ هَبَاءً مَنْثُورًا" , قَالَ ثَوْبَانُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , صِفْهُمْ لَنَا , جَلِّهِمْ لَنَا أَنْ لَا نَكُونَ مِنْهُمْ وَنَحْنُ لَا نَعْلَمُ , قَالَ:" أَمَا إِنَّهُمْ إِخْوَانُكُمْ وَمِنْ جِلْدَتِكُمْ , وَيَأْخُذُونَ مِنَ اللَّيْلِ كَمَا تَأْخُذُونَ , وَلَكِنَّهُمْ أَقْوَامٌ إِذَا خَلَوْا بِمَحَارِمِ اللَّهِ انْتَهَكُوهَا".
ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اپنی امت میں سے ایسے لوگوں کو جانتا ہوں جو قیامت کے دن تہامہ کے پہاڑوں کے برابر نیکیاں لے کر آئیں گے، اللہ تعالیٰ ان کو فضا میں اڑتے ہوئے ذرے کی طرح بنا دے گا، ثوبان رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ان لوگوں کا حال ہم سے بیان فرمائیے اور کھول کر بیان فرمایئے تاکہ لاعلمی اور جہالت کی وجہ سے ہم ان میں سے نہ ہو جائیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جان لو کہ وہ تمہارے بھائیوں میں سے ہی ہیں، اور تمہاری قوم میں سے ہیں، وہ بھی راتوں کو اسی طرح عبادت کریں گے، جیسے تم عبادت کرتے ہو، لیکن وہ ایسے لوگ ہیں کہ جب تنہائی میں ہوں گے تو حرام کاموں کا ارتکاب کریں گے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4245]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2095، ومصباح الزجاجة: 1518) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 4246
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاق , وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ , عَنْ أَبِيهِ , وَعَمِّهِ , عَنْ جَدِّهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أَكْثَرُ مَا يُدْخِلُ الْجَنَّةَ؟ قَالَ:" التَّقْوَى وَحُسْنُ الْخُلُقِ" وَسُئِلَ مَا أَكْثَرُ مَا يُدْخِلُ النَّارَ , قَالَ:" الْأَجْوَفَانِ: الْفَمُ وَالْفَرْجُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: کون سے کام لوگوں کو زیادہ تر جنت میں داخل کریں گے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تقویٰ (اللہ تعالیٰ کا خوف) اور حسن خلق (اچھے اخلاق)، اور پوچھا گیا: کون سے کام زیادہ تر آدمی کو جہنم میں لے جائیں گے؟ فرمایا: دو کھوکھلی چیزیں: منہ اور شرمگاہ۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4246]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن الترمذی/البر62 (2004)، (تحفة الأشراف: 14847)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/291، 392، 442) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن