ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کے نناوے نام ہیں ایک کم سو، جو انہیں یاد (حفظ) کرے ۱؎ تو وہ شخص جنت میں داخل ہو گا“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الدعاء/حدیث: 3860]
وضاحت: ۱؎: یعنی ان ناموں کی پوری پوری معرفت حاصل ہو، اور ان میں پائے جانے والے معانی و مفاہیم کے جو تقاضے ہیں ان کے مطابق زندگی گزارے، تو ان شاء اللہ وہ جنت کا مستحق ہو گا۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک اللہ تعالیٰ کے ننانوے نام ہیں ایک کم سو، چونکہ اللہ تعالیٰ طاق ہے اس لیے طاق کو پسند کرتا ہے جو انہیں یاد کرے گا وہ جنت میں داخل ہو گا، اور وہ ننانوے نام یہ ہیں: «الله»”اسم ذات سب ناموں سے اشرف اور اعلیٰ“، «الواحد»”اکیلا، ایکتا“، «الصمد»”بے نیاز“، «الأول»”پہلا“، «الآخر»”پچھلا“، «الظاهر»”ظاہر“، «الباطن»”باطن“، «الخالق»”پیدا کرنے والا“، «البارئ»”بنانے والا“، «المصور»”صورت بنانے والا“، «الملك»”بادشاہ“، «الحق»”سچا“، «السلام»”سلامتی دینے والا“، «المؤمن»”یقین والا“، «المهيمن»”نگہبان“، «العزيز»”غالب“، «الجبار»”تسلط والا“، «المتكبر»”بڑائی والا“، «الرحمن»”بہت رحم کرنے والا“، «الرحيم»”مہربان“، «اللطيف»”بندوں پر شفقت کرنے والا“، «الخبير»”خبر رکھنے والا“، «السميع»”سننے والا“، «البصير»”دیکھنے والا“، «العليم»”جاننے والا“، «العظيم»”بزرگی والا“، «البار»”بھلائی والا“، «المتعال»”برتر“، «الجليل»”بزرگ“، «الجميل»”خوبصورت“، «الحي»”زندہ“، «القيوم»”قائم رہنے اور قائم رکھنے والا“، «القادر»”قدرت والا“، «القاهر»”قہر والا“، «العلي»”اونچا“، «الحكيم»”حکمت والا“، «القريب»”نزدیک“، «المجيب»”قبول کرنے والا“، «الغني»”تونگر بے نیاز“، «الوهاب»”بہت دینے والا“، «الودود»”بہت چاہنے والا“، «الشكور»”قدر کرنے والا“، «الماجد»”بزرگی والا“، «الواجد»”پانے والا“، «الوالي»”مالک مختار، حکومت کرنے والا“، «الراشد»”خیر والا“، «العفو»”بہت معاف کرنے والا“، «الغفور»”بہت بخشنے والا“، «الحليم»”بردبار“، «الكريم»”کرم والا“، «التواب»”توبہ قبول کرنے والا“، «الرب»”پالنے والا“، «المجيد»”بزرگی والا“، «الولي»”مددگار و محافظ“، «الشهيد»”نگراں، حاضر“، «المبين»”ظاہر کرنے والا“، «البرهان»”دلیل“، «الرءوف»”شفقت والا“، «الرحيم»”مہربان“، «المبدئ»”پہلے پہل پیدا کرنے والا“، «المعيد»”دوبارہ پیدا کرنے والا“، «الباعث»”زندہ کر کے اٹھانے والا“، «الوارث»”وارث“، «القوي»”(قوی) زور آور“، «الشديد»”سخت“، «الضار»”نقصان پہنچانے والا“، «النافع»”نفع دینے والا“، «الباقي»”قائم“، «الواقي»”بچانے والا“، «الخافض»”پست کرنے والا“، «الرافع»”اونچا کرنے والا“، «القابض»”روکنے والا“، «الباسط»”چھوڑ دینے والا، پھیلانے والا“، «المعز»”عزت دینے والا“، «المذل»”ذلت دینے والا“، «المقسط»”منصف“، «الرزاق»”روزی دینے والا“، «ذو القوة»”طاقت والا“، «المتين»”مضبوط“، «القائم»”ہمیشہ رہنے والا“، «الدائم»”ہمیشگی والا“، «الحافظ»”بچانے والا“، «الوكيل»”کارساز“، «الفاطر»”پیدا کرنے والا“، «السامع»”سننے والا“، «المعطي»”دینے والا“، «المحيي»”زندہ کرنے والا“، «المميت»”مارنے والا“، «المانع»”روکنے والا“، «الجامع»”جمع کرنے والا“، «الهادي»”(رہبری ہادی) راہ بنانے والا“، «الكافي»”کفایت کرنے والا“، «الأبد»”ہمیشہ برقرار“، «العالم»”(عالم) جاننے والا“، «الصادق»”سچا“، «النور»”روشن، ظاہر“، «المنير»”روشن کرنے والا“، «التام»”مکمل“، «القديم»”ہمیشہ رہنے والا“، «الوتر»”طاق“، «الأحد»”اکیلا“، «الصمد»”بے نیاز“، «الذي لم يلد ولم يولد ولم يكن له كفوا أحد»”جس نے نہ جنا ہے نہ وہ جنا گیا ہے، اور اس کا کوئی ہمسر نہیں ہے“۔ زہیر کہتے ہیں: ہمیں بہت سے اہل علم سے یہ بات معلوم ہوئی ہے کہ ان ناموں کی ابتداء اس قول سے کی جاتی ہے: «لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد بيده الخير وهو على كل شيء قدير لا إله إلا الله له الأسماء الحسنى»”اللہ کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں، وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کے لیے بادشاہت ہے، اسی کے لیے ہر طرح کی تعریف ہے، اسی کے ہاتھ میں خیر ہے اور وہ ہر چیز پر قدرت والا ہے، اللہ کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں اسی کے لیے اچھے نام ہیں“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الدعاء/حدیث: 3861]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 13970، ومصباح الزجاجة: 1355) (ضعیف)» (سند میں عبدالملک بن محمد لین الحدیث ہیں، اور اسماء حسنیٰ کے اس سیاق سے حدیث ضعیف ہے)
قال الشيخ الألباني: صحيح دون عد الأسماء
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف عبدالملك الصنعاني: لين الحديث وللحديث طريق آخر ضعيف عند الترمذي (3507) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 514