ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے «لا حول ولا قوة إلا بالله»”گناہوں سے دوری اور عبادات و طاعت کی قوت صرف اللہ رب العزت کی طرف سے ہے“ پڑھتے ہوئے سنا تو فرمایا: ”عبداللہ بن قیس! کیا میں تمہیں وہ کلمہ نہ بتلاؤں جو جنت کے خزانوں میں سے ایک حزانہ ہے“؟ میں نے عرض کیا: کیوں نہیں، ضرور بتائیے اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم «لا حول ولا قوة إلا بالله» کہا کرو“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3824]
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”کیا میں تمہیں وہ کلمہ نہ بتاؤں جو جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے“؟ میں نے عرض کیا: کیوں نہیں، ضرور بتائیے، اے اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ کلمہ «لا حول ولا قوة إلا بالله» ہے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3825]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11965، ومصباح الزجاجة: 1341)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/145، 150، 152، 152، 157، 179) (صحیح)»
حازم بن حرملہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں (ایک روز) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزرا تو آپ نے مجھ سے فرمایا: ”اے حازم! تم «لا حول ولا قوة إلا بالله» کثرت سے پڑھا کرو، کیونکہ یہ کلمہ جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3826]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3289، ومصباح الزجاجة: 1342)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/145، 150، 152) (صحیح)» (سند میں ابوزینب مجہول راوی ہیں، اور خالد بن سعید مقبول عند المتابعہ، لیکن حدیث سابقہ شواہد سے تقویت پاکر صحیح ہے)