الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابن ماجه
كتاب الصيد
کتاب: شکار کے احکام و مسائل
9. بَابُ: صَيْدِ الْحِيتَانِ وَالْجَرَادِ
9. باب: مچھلی اور ٹڈی کا شکار۔
حدیث نمبر: 3218
حَدَّثَنَا أَبُو مُصْعَبٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" أُحِلَّتْ لَنَا مَيْتَتَانِ، الْحُوتُ وَالْجَرَادُ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہمارے لیے دو مردار: مچھلی اور ٹڈی حلال ہیں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيد/حدیث: 3218]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6738، ومصباح الزجاجة: 1107)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/97) (صحیح)» ‏‏‏‏ (عبدالرحمن ضعیف راوی ہیں، لیکن ان کے اخوان اسامہ و عبداللہ نے ان کی متابعت کی ہے، اس لئے حدیث صحیح ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
انظر الحديث الآتي (3314)
عبد الرحمٰن بن زيد بن أسلم ضعيف
وتابعه أخواه: أسامة وعبد اللّٰه (السنن الكبري للبيهقي 254/1) وھما ضعيفان وسنده ضعيف
و قال ابن التركماني في عبد اللّٰه بن زيد بن أسلم: ضعفه الجمھور (الجوهر النقي 4/ 171)
و قال الھيثمي: و ضعفه الجمھور (185/5)
وأخرج البيھقي بإسناد صحيح عن عبد اللّٰه بن عمر رضي اللّٰه عنه قال: ’’ أحلت لنا ميتتان ودمان: الجراد والحيتان والكبد والطحال ‘‘ وھذا الأثر له حكم الرفع
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 491

حدیث نمبر: 3219
حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ ، وَنَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى بْنِ عُمَارَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْعَوَّامِ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ ، عَنْ سَلْمَانَ ، قَالَ:" سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْجَرَادِ، فَقَالَ: أَكْثَرُ جُنُودِ اللَّهِ لَا آكُلُهُ، وَلَا أُحَرِّمُهُ".
سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ٹڈی کے متعلق سوال کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ٹڈی اللہ تعالیٰ کا بہت بڑا لشکر ہے، نہ تو میں اسے کھاتا ہوں، اور نہ ہی اسے حرام قرار دیتا ہوں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيد/حدیث: 3219]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/الأطعمة 35 (3813، 3814)، (تحفة الأشراف: 4495) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (حدیث کے موصول اور مرسل ہونے میں اختلاف ہے، اور اصل یہ ہے کہ یہ مرسل ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 1533)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سنن أبي داود (3814)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 491

حدیث نمبر: 3220
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ سَعْدٍ الْبَقَّالِ ، سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ، يَقُولُ:" كُنَّ أَزْوَاجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَهَادَيْنَ الْجَرَادَ، عَلَى الْأَطْبَاقِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویاں ٹڈیوں کو پلیٹوں میں رکھ کر بطور ہدیہ بھیجتی تھیں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيد/حدیث: 3220]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 864، ومصباح الزجاجة: 1108) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں ابوسعید البقال ضعیف ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
أبو سعد البقال: ضعيف مدلس
ولابن عينة
لون آخر في مصنف عبدالرزاق (533/4 ح 8763)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 491

حدیث نمبر: 3221
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْحَمَّالُ ، حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُلَاثَةَ ، عَنْ مُوسَى بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَابِرٍ ، وَأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أن النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا دَعَا عَلَى الْجَرَادِ، قَالَ:" اللَّهُمَّ أَهْلِكْ كِبَارَهُ، وَاقْتُلْ صِغَارَهُ، وَأَفْسِدْ بَيْضَهُ، وَاقْطَعْ دَابِرَهُ، وَخُذْ بِأَفْوَاهِهَا عَنْ مَعَايِشِنَا وَأَرْزَاقِنَا، إِنَّكَ سَمِيعُ الدُّعَاءِ"، فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ تَدْعُو عَلَى جُنْدٍ مِنْ أَجْنَادِ اللَّهِ، بِقَطْعِ دَابِرهِ؟، قَالَ:" إِنَّ الْجَرَادَ نَثْرَةُ الْحُوتِ فِي الْبَحْرِ"، قَالَ هَاشِمٌ: قَالَ زِيَادٌ: فَحَدَّثَنِي مَنْ رَأَى الْحُوتَ يَنْثُرُهُ.
جابر اور انس بن مالک رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ٹڈیوں کے لیے بد دعا کرتے تو فرماتے: اے اللہ! بڑی ٹڈیوں کو ہلاک کر دے، چھوٹی ٹڈیوں کو مار ڈال، ان کے انڈے خراب کر دے، اور ان کی اصل (جڑ) کو کاٹ ڈال اور ان کے منہ کو ہماری روزیوں اور غلوں سے پکڑ لے (انہیں ان تک پہنچنے نہ دے)، بیشک تو دعاؤں کا سننے والا ہے ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ کیسے اللہ کی ایک فوج کی اصل اور جڑ کاٹنے کے لیے بد دعا فرما رہے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ٹڈی دریا کی مچھلی کی چھینک ہے۔ ہاشم کہتے ہیں کہ زیاد (راوی حدیث) نے کہا: تو مجھ سے ایسے شخص نے بیان کیا جس نے مچھلی اسے (ٹڈی کو) چھینکتے دیکھا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيد/حدیث: 3221]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1451، 2585)، ومصباح الزجاجة: 1109، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الأطعمة 23 (1823) (موضوع)» ‏‏‏‏ (سند میں موسیٰ بن محمد ضعیف اور منکر احادیث والے ہیں، ابن الجوز ی نے حدیث کو الموضوعات میں داخل کیا ہے، اور موسیٰ کو متہم قرار دیا ہے، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 112)

قال الشيخ الألباني: موضوع

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف جدًا
ترمذي (1823)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 492

حدیث نمبر: 3222
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ ابْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي الْمُهَزِّمِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةٍ أَوْ عُمْرَةٍ فَاسْتَقْبَلَنَا رِجْلٌ مِنْ جَرَادٍ، أَوْ ضَرْبٌ مِنْ جَرَادٍ، فَجَعَلْنَا نَضْرِبُهُنَّ بِأَسْوَاطِنَا وَنِعَالِنَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كُلُوهُ فَإِنَّهُ مِنْ صَيْدِ الْبَحْرِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج یا عمرہ کے لیے نکلے، تو ہمارے سامنے ٹڈیوں کا ایک گروہ آیا، یا ایک قسم کی ٹڈیاں آئیں، تو ہم انہیں اپنے کوڑوں اور جوتوں سے مارنے لگے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انہیں کھاؤ یہ دریا کا شکار ہیں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيد/حدیث: 3222]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/المناسک 42 (1854)، سنن الترمذی/الحج 27 (850)، (تحفة الأشراف: 14832)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/306، 364، 374، 407) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں ابوالمہزم متروک راوی ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف جدًا
سنن أبي داود (1854) ترمذي (850)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 492