الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابن ماجه
كتاب المناسك
کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل
29. بَابُ: الرَّمَلِ حَوْلَ الْبَيْتِ
29. باب: بیت اللہ کے طواف میں رمل کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2950
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ بَشِيرٍ ، ح وحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا طَافَ بِالْبَيْتِ الطَّوَافَ الْأَوَّلَ رَمَلَ ثَلَاثَةً، وَمَشَى أَرْبَعَةً، مِنَ الْحِجْرِ إِلَى الْحِجْرِ"، وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَفْعَلُهُ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بیت اللہ کا پہلا طواف (طواف قدوم) کرتے تو تین چکروں میں رمل کرتے (یعنی طواف میں قریب قریب قدم رکھ کے تیز چلتے) اور چار چکروں میں عام چال چلتے اور یہ چکر حجر اسود پر شروع کر کے حجر اسود پر ہی ختم کرتے، ابن عمر رضی اللہ عنہما بھی ایسا ہی کرتے تھے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2950]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 7797، 8117، ومصباح الزجاجة: 1037)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الحج 63 (1616)، صحیح مسلم/الحج 39 (1262)، سنن ابی داود/الحج 51 (1891)، سنن النسائی/الحج 150 (2943)، موطا امام مالک/الحج 34 (80)، مسند احمد (3/13)، سنن الدارمی/المناسک 27 (1883، 1884) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: رمل: ذرا دوڑ کر مونڈ ھے ہلاتے ہوئے چلنے کو رمل کہتے ہیں جیسے بہادر اور زور آور سپاہی چلتے ہیں، یہ طواف کے ابتدائی تین پھیروں میں کرتے ہیں، اوراس کا سبب صحیحین کی روایت میں مذکور ہے کہ جب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب مکہ میں آئے تو مشرکین نے کہا کہ یہ لوگ مدینہ کے بخار سے کمزور ہو گئے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو تین پھیروں میں رمل کرنے کا حکم دیا تاکہ مشرکین کو یہ معلوم کرائیں کہ مسلمان ناتوان اور کمزور نہیں ہوئے بلکہ طاقتور ہیں، پھر یہ سنت اسلام کی ترقی کے بعد بھی قائم رہی اور قیامت تک قائم رہے گی، پس رمل کی مشروعیت اصل میں مشرکوں کو ڈرانے کے لیے ہوئی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح، صحيح بخاري

حدیث نمبر: 2951
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْحُسَيْنِ الْعُكْلِيُّ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَابِرٍ " أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَمَلَ مِنَ الْحِجْرِ إِلَى الْحِجْرِ ثَلَاثًا، وَمَشَى أَرْبَعًا".
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجر اسود سے شروع کر کے حجر اسود تک تین پھیروں میں رمل کیا، اور چار میں عام چال چلے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2951]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/الحج 39 (1663)، سنن الترمذی/الحج 33 (856)، سنن النسائی/الحج 154 (2947)، (تحفة الأشراف: 2594)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الحج 51 (1891)، مسند احمد (3/320، 340، 394)، سنن الدارمی/المناسک 27 (1882) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

حدیث نمبر: 2952
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: سَمِعْتُ عُمَرَ يَقُولُ:" فِيمَ الرَّمَلَانُ الْآنَ؟ وَقَدْ أَطَّأَ اللَّهُ الْإِسْلَامَ، وَنَفَى الْكُفْرَ وَأَهْلَهُ، وَايْمُ اللَّهِ مَا نَدَعُ شَيْئًا كُنَّا نَفْعَلُهُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
اسلم کہتے ہیں کہ میں نے عمر رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ اب دونوں رمل (ایک طواف کا، دوسرا سعی کا) کی کیا ضرورت ہے؟ اب تو اللہ تعالیٰ نے اسلام کو مضبوط کر دیا، اور کفر اور اہل کفر کا خاتمہ کر دیا ہے، لیکن قسم اللہ کی! ہم تو کوئی ایسی بات چھوڑنے والے نہیں جس پر ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں عمل کیا کرتے تھے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2952]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/المناسک 51 (1887)، (تحفة الأشراف: 10391)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/45) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: حدیث سے معلوم ہوا کہ شریعت کے جس حکم کی علت و حکمت سمجھ میں نہ آئے اس کو ویسے ہی چھوڑ دینا چاہئے کیونکہ ایسی صورت میں سب سے بڑی حکمت یہ ہے کہ اللہ کے رسول کی ہو بہو تابعداری کی جائے۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

حدیث نمبر: 2953
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ ابْنِ خُثَيْمٍ ، عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَصْحَابِهِ حِينَ أَرَادُوا دُخُولَ مَكَّةَ فِي عُمْرَتِهِ بَعْدَ الْحُدَيْبِيَةِ:" إِنَّ قَوْمَكُمْ غَدًا سَيَرَوْنَكُمْ فَلَيَرَوُنَّكُمْ جُلْدًا"، فَلَمَّا دَخَلُوا الْمَسْجِدَ اسْتَلَمُوا الرُّكْنَ، وَرَمَلُوا وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَهُمْ، حَتَّى إِذَا بَلَغُوا الرُّكْنَ الْيَمَانِيَ، مَشَوْا إِلَى الرُّكْنِ الْأَسْوَدِ، ثُمَّ رَمَلُوا، حَتَّى بَلَغُوا الرُّكْنَ الْيَمَانِيَ، ثُمَّ مَشَوْا إِلَى الرُّكْنِ الْأَسْوَدِ، فَفَعَلَ ذَلِكَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ مَشَى الْأَرْبَعَ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب صلح حدیبیہ کے بعد دوسرے سال عمرہ کی غرض سے مکہ میں داخل ہونا چاہا، تو اپنے صحابہ سے فرمایا: کل تم کو تمہاری قوم کے لوگ دیکھیں گے لہٰذا چاہیئے کہ وہ تمہیں توانا اور مضبوط دیکھیں، چنانچہ جب یہ لوگ مسجد میں داخل ہوئے تو حجر اسود کا استلام کیا، اور رمل کیا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بھی ان کے ساتھ تھے یہاں تک کہ وہ رکن یمانی کے پاس پہنچے، تو وہاں سے حجر اسود تک عام چال چلے، وہاں سے رکن یمانی تک پھر رمل کیا، اور پھر وہاں سے حجر اسود تک عام چال چلے، اس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار کیا، پھر چار مرتبہ عام چال چلے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2953]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/المناسک 51 (1890)، سنن الترمذی/الحج 39 (863)، سنن النسائی/الحج 176 (2982)، (تحفة الأشراف: 5777)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الحج 80 (1649)، المغازي 43 (4257)، صحیح مسلم/الحج 39 (1266)، مسند احمد (1/221، 255، 306، 310، 311، 373) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن