الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابن ماجه
كتاب الجهاد
کتاب: جہاد کے فضائل و احکام
43. بَابُ: بَيْعَةِ النِّسَاءِ
43. باب: عورتوں کی بیعت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2874
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَ مُحَمَّدَ بْنَ الْمُنْكَدِرِ ، قَالَ: سَمِعْتُ أُمَيْمَةَ بِنْتَ رُقَيْقَةَ ، تَقُولُ: جِئْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نِسْوَةٍ نُبَايِعُهُ، فَقَالَ لَنَا:" فِيمَا اسْتَطَعْتُنَّ وَأَطَقْتُنَّ، إِنِّي لَا أُصَافِحُ النِّسَاءَ".
امیمہ بنت رقیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں کچھ عورتوں کے ہمراہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیعت کرنے آئی، تو آپ نے ہم سے فرمایا: (امام کی بات سنو اور مانو) جہاں تک تمہارے اندر طاقت و قوت ہو، میں عورتوں سے ہاتھ نہیں ملاتا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2874]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن الترمذی/السیر 37 (1097)، سنن النسائی/البیعة 18 (4186)، (تحفة الأشراف: 15781)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/البیعة 1 (2) مسند احمد (5/323، 6/357) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: جب نبی معصوم صلی اللہ علیہ وسلم نے غیر عورتوں سے ہاتھ نہیں ملایا تو پیروں اور مرشدوں کے لیے کیونکر جائز ہو گا کہ وہ غیر عورتوں سے ہاتھ ملائیں یا محرم کی طرح بے حجاب ہو کر ان سے خلوت کریں، اور جو کوئی پیر اس زمانہ میں ایسی حرکت کرتا ہے، تو یقین جان لیں کہ وہ شیطان کا مرید ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

حدیث نمبر: 2875
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ الْمِصْرِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ ، أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ:" كَانَتِ الْمُؤْمِنَاتُ إِذَا هَاجَرْنَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُمْتَحَنَّ بِقَوْلِ اللَّهِ: يَأَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا جَاءَكَ الْمُؤْمِنَاتُ يُبَايِعْنَكَ سورة الممتحنة آية 12 إِلَى آخِرِ الْآيَةِ، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَمَنْ أَقَرَّ بِهَا مِنَ الْمُؤْمِنَاتِ فَقَدْ أَقَرَّ بِالْمِحْنَةِ، فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَقْرَرْنَ بِذَلِكَ مِنْ قَوْلِهِنَّ، قَالَ لَهُن رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" انْطَلِقْنَ فَقَدْ بَايَعْتُكُنَّ"، لَا. وَاللَّهِ مَا مَسَّتْ يَدُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَ امْرَأَةٍ قَطُّ، غَيْرَ أَنَّهُ يُبَايِعُهُنَّ بِالْكَلَامِ، قَالَتْ عَائِشَةُ: وَاللَّهِ مَا أَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى النِّسَاءِ، إِلَّا مَا أَمَرَهُ اللَّهُ، وَلَا مَسَّتْ كَفُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَفَّ امْرَأَةٍ قَطُّ، وَكَانَ يَقُولُ لَهُنَّ: إِذَا أَخَذَ عَلَيْهِنَّ:" قَدْ بَايَعْتُكُنَّ" كَلَامًا.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ مومن عورتیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ہجرت کر کے آتیں تو اللہ تعالیٰ کے فرمان: «يا أيها النبي إذا جاءك المؤمنات يبايعنك» (سورة الممتحنة: 12) اے نبی! جب مسلمان عورتیں آپ سے ان باتوں پر بیعت کرنے آئیں کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کریں گی چوری نہ کریں گی، زناکاری نہ کریں گی، اپنی اولاد کو نہ مار ڈالیں گی، اور کوئی ایسا بہتان نہ باندھیں گی، جو خود اپنے ہاتھوں پیروں کے سامنے گھڑ لیں اور کسی نیک کام میں تیری بےحکمی نہ کریں گی، تو آپ ان سے بیعت کر لیا کریں اور ان کے لیے اللہ تعالیٰ سے مغفرت طلب کریں بیشک اللہ تعالیٰ بخشنے اور معاف کرنے والا ہے کی رو سے ان کا امتحان لیا جاتا، عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ مومن عورتوں میں سے جو اس آیت کے مطابق اقرار کرتی وہ امتحان میں پوری اتر جاتی، عورتیں اپنی زبان سے جب اس کا اقرار کر لیتیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے: جاؤ میں نے تم سے بیعت لے لی ہے اللہ کی قسم، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ ہرگز کسی عورت کے ہاتھ سے کبھی نہیں لگا، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان عورتوں سے بیعت لیتے تو صرف زبان سے اتنا کہتے: میں نے تم سے بیعت لے لی عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: اللہ کی قسم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں سے صرف وہی عہد لیا جس کا حکم آپ کو اللہ تعالیٰ نے دیا تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک ہتھیلی نے کبھی کسی (نامحرم) عورت کی ہتھیلی کو مس نہ کیا، آپ ان سے عہد لیتے وقت یہ فرماتے: میں نے تم سے بیعت لے لی صرف زبانی یہ کہتے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2875]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الطلاق 20 (5288 تعلیقاً)، صحیح مسلم/الإمارة 21 (1866)، سنن الترمذی/تفسیرالقرآن 60 (2) (3306)، (تحفة الأشراف: 16697) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه