ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت کے دن اللہ تعالیٰ تین آدمیوں سے نہ بات کرے گا، نہ ان کی طرف دیکھے گا، نہ ہی انہیں پاک کرے گا، اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہے: ایک وہ آدمی جس کے پاس چٹیل میدان میں فالتو پانی ہو اور مسافر کو پانی لینے سے منع کرے، دوسرا وہ شخص جس نے عصر کے بعد کسی کے ہاتھ سامان بیچا اور اللہ کی قسم کھا کر کہا کہ اس نے یہ چیز اتنے اتنے میں لی ہے، پھر خریدار نے اس کی بات کا یقین کر لیا، حالانکہ اس نے غلط بیانی سے کام لیا تھا، تیسرا وہ آدمی جس نے کسی امام کے ہاتھ پر بیعت کی، اور مقصد محض دنیاوی فائدہ تھا، چنانچہ اگر اس نے اسے کچھ دیا تو بیعت کو پورا کیا، اور اگر نہیں دیا تو پورا نہیں کیا“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2870]
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بنی اسرائیل کی حکومت ان کے انبیاء چلایا کرتے تھے، ایک نبی چلا جاتا تو دوسرا اس کی جگہ لے لیتا، لیکن میرے بعد تم میں کوئی نبی ہونے والا نہیں“، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! پھر کیا ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خلیفہ ہوں گے اور بہت ہوں گے“، لوگوں نے کہا: پھر کیسے کریں گے؟ فرمایا: ”پہلے کی بیعت پوری کرو، پھر اس کے بعد والے کی، اور اپنا حق ادا کرو، اللہ تعالیٰ ان سے ان کے حق کے بارے میں سوال کرے گا“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2871]
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت کے دن ہر دغا باز کے لیے ایک جھنڈا نصب کیا جائے گا، پھر کہا جائے گا کہ یہ فلاں شخص کی دغا بازی ہے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2872]
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خبردار! قیامت کے دن ہر دغا باز کے لیے اس کی دغا بازی کے بقدر ایک جھنڈا نصب کیا جائے گا“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2873]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4368، ومصباح الزجاجة: 1014)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الجہاد 4 (1738)، سنن الترمذی/الفتن 26 (2191) (صحیح)» (سند میں علی بن زید بن جدعان ضعیف راوی ہیں، لیکن متابعات و شواہد کی بناء پر حدیث صحیح ہے)