الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابن ماجه
كتاب الفرائض
کتاب: وراثت کے احکام و مسائل
15. بَابُ: النَّهْيِ عَنْ بَيْعِ الْوَلاَءِ وَعَنْ هِبَتِهِ
15. باب: حق ولا ء (میراث) کو بیچنا اور ہبہ کرنا ممنوع ہے۔
حدیث نمبر: 2747
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ وَسُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الْوَلَاءِ وَعَنْ هِبَتِهِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حق ولاء (میراث) کو بیچنے اور اس کے ہبہ کرنے سے منع فرمایا ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفرائض/حدیث: 2747]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/العتق 10 (2535)، الفرائض 21 (6756)، صحیح مسلم/العتق 3 (1506)، سنن ابی داود/الفرائض 14 (2919)، سنن الترمذی/البیوع 20، (1236)، سنن النسائی/البیوع 85 (4663)، (تحفة الأشراف: 715، 7189)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/العتق والولاء 10 (20)، مسند احمد (3/9، 79، 107)، سنن الدارمی/البیوع 36 (2614) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: کیونکہ ولاء (میراث) ایک طرح کی رشتہ داری ہے اس کا بیچنا اور ہبہ کرنا کیونکر جائز ہو گا، جمہور علماء اور اہل حدیث کا یہی مذہب ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

حدیث نمبر: 2748
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمٍ الطَّائِفِيُّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الْوَلَاءِ وَعَنْ هِبَتِهِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حق ولاء (میراث) کو بیچنے اور اس کو ہبہ کرنے سے منع فرمایا ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفرائض/حدیث: 2748]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ: (تحفة الأ شراف: 8222)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/البیوع 20 (1236)، 54 (1287)، (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں محمد بن عبدالملک صدوق ہیں، اس لئے یہ اسناد حسن ہے، لیکن سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح