الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابن ماجه
كتاب الحدود
کتاب: حدود کے احکام و مسائل
36. بَابُ: مَنِ ادَّعَى إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ أَوْ تَوَلَّى غَيْرَ مَوَالِيهِ
36. باب: کسی اور کو باپ بتانے اور کسی اور کو مولیٰ بنانے کی برائی کا بیان۔
حدیث نمبر: 2609
حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الضَّيْفِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنِ انْتَسَبَ إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ أَوْ تَوَلَّى غَيْرَ مَوَالِيهِ فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اپنے کو اپنے والد کے علاوہ کسی اور کی طرف منسوب کرے، یا (کوئی غلام یا لونڈی) اپنے مالک کے بجائے کسی اور کو مالک بنائے تو اللہ تعالیٰ کی، فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی اس پر لعنت ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الحدود/حدیث: 2609]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5540، ومصباح الزجاجة: 923)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/309، 317، 328) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں محمد بن أبی الضیف مستور ہیں، لیکن شواہد کی بناء پر یہ صحیح ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

حدیث نمبر: 2610
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعْدًا وَأَبَا بَكْرَةَ وَكُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا، يَقُولُ: سَمِعَتْ أُذُنَايَ وَوَعَى قَلْبِي مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنِ ادَّعَى إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ وَهُوَ يَعْلَمُ أَنَّهُ غَيْرُ أَبِيهِ فَالْجَنَّةُ عَلَيْهِ حَرَامٌ".
سعد اور ابوبکرہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میرے کانوں نے سنا، اور میرے دل نے یاد رکھا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اپنے آپ کو اپنے والد کے علاوہ کی طرف منسوب کرے، جب کہ وہ جانتا ہو کہ وہ اس کا والد نہیں ہے، تو ایسے شخص پر جنت حرام ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الحدود/حدیث: 2610]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/المغازي 56 4326)، صحیح مسلم/الایمان 27 (63)، سنن ابی داود/الأدب 119 (5113)، (تحفة الأشراف: 3902)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/169، 174، 179، 5/38، 46)، سنن الدارمی/السیر 83 (2572)، الفرائض 2 (2902) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

حدیث نمبر: 2611
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنِ ادَّعَى إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ، لَمْ يَرَحْ رَائِحَةَ الْجَنَّةِ، وَإِنَّ رِيحَهَا لَيُوجَدُ مِنْ مَسِيرَةِ خَمْسِ مِائَةِ عَامٍ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اپنا والد کسی اور کو بتائے، وہ جنت کی خوشبو نہیں سونگھ سکے گا، حالانکہ اس کی خوشبو پانچ سو سال کی مسافت سے محسوس ہوتی ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الحدود/حدیث: 2611]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 8922، ومصباح الزجاجة: 924)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/171، 94) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں عبدالکریم بن ابی المخارق ضعیف ہیں، اور «سبعین عاماً» کے لفظ سے یہ صحیح ہے، ملاحظہ ہو: تراجع الألبانی: 360)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضيعف
سفيان الثوري عنعن
ورواه شعبة عن الحكم بن عتيبة عن مجاهد به نحوه بلفظ: و إن ريحھا ليوجد من قدر سبعين عاما۔(أحمد 171/2،194) وسنده معلول،الحكم بن عتيبة مدلس و عنعن
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 472