الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابن ماجه
كتاب الحدود
کتاب: حدود کے احکام و مسائل
36. بَابُ : مَنِ ادَّعَى إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ أَوْ تَوَلَّى غَيْرَ مَوَالِيهِ
36. باب: کسی اور کو باپ بتانے اور کسی اور کو مولیٰ بنانے کی برائی کا بیان۔
حدیث نمبر: 2611
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنِ ادَّعَى إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ، لَمْ يَرَحْ رَائِحَةَ الْجَنَّةِ، وَإِنَّ رِيحَهَا لَيُوجَدُ مِنْ مَسِيرَةِ خَمْسِ مِائَةِ عَامٍ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اپنا والد کسی اور کو بتائے، وہ جنت کی خوشبو نہیں سونگھ سکے گا، حالانکہ اس کی خوشبو پانچ سو سال کی مسافت سے محسوس ہوتی ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الحدود/حدیث: 2611]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 8922، ومصباح الزجاجة: 924)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/171، 94) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں عبدالکریم بن ابی المخارق ضعیف ہیں، اور «سبعین عاماً» کے لفظ سے یہ صحیح ہے، ملاحظہ ہو: تراجع الألبانی: 360)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضيعف
سفيان الثوري عنعن
ورواه شعبة عن الحكم بن عتيبة عن مجاهد به نحوه بلفظ: و إن ريحھا ليوجد من قدر سبعين عاما۔(أحمد 171/2،194) وسنده معلول،الحكم بن عتيبة مدلس و عنعن
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 472

   سنن ابن ماجهمن ادعى إلى غير أبيه لم يرح رائحة الجنة ريحها ليوجد من مسيرة خمسمائة عام

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 2611 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2611  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اصل باپ کےسوا کسی اور آدمی کو اپنا باپ قرار دینا حرام ہے۔

(2)
جنت کی خوشبو نہ پانے کا مطلب یہ ہےکہ جنت میں ہرگز داخل نہیں ہو گا بلکہ جنت کے قریب بھی نہیں پہنچ سکے گا۔

(3)
اس کا مفہوم یہ ہے کہ وہ جہنم جائے گا سوائے اس کےکہ اللہ تعالیٰ اس کی کسی بڑی نیکی کی وجہ سے یا اپنی خاص رحمت سے اسے معاف کر دے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2611