وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک عورت کے ساتھ جبراً بدکاری کی گئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت پر حد نہیں لگائی بلکہ اس شخص پر حد جاری کی جس نے اس کے ساتھ جبراً بدکاری کی تھی، اس روایت میں اس کا تذکرہ نہیں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے مہر بھی دلایا ہو ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الحدود/حدیث: 2598]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: سنن الترمذی/الحدود 22 (1453)، (تحفة الأشراف: 11760)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/318) (ضعیف)» (حجاج بن أرطاہ مدلس ہیں، روایت عنعنہ سے کی ہے، ملاحظہ ہو: الإرواء: 7/441)
وضاحت: ۱؎: اس پر اکثر علماء کا اتفاق ہے کہ جب کسی کو ایسے جرم پر مجبور کیا جائے جس پر حد ہے، تو اس مجبور پر حد جاری نہیں ہو گی بلکہ جبراً بدکاری کرنے والے پر حد جاری ہو گی۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (1453) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 472