وضاحت: ۱؎: یہ وہاں ہے جہاں ایک جگہ پر کئی لوگ رہتے ہوں اور راستہ کی لمبائی چوڑائی پہلے سے معلوم نہ ہو۔ اب اس میں جھگڑا کریں تو سات ہاتھ کے برابر راستہ چھوڑ دینا چاہئے، لیکن جو راستے پہلے سے بنے ہوئے ہیں اور ان کی لمبائی چوڑائی معلوم ہے، ان میں کسی کو تصرف کرنے مثلاً عمارت بنانے اور راستہ کی زمین تنگ کر دینے کا اختیار نہیں ہے، اور سات ہاتھ کا راستہ ضرورت کے لئے کافی ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں صرف آدمی، گھوڑے اور اونٹ راستوں پر چلتے تھے، ان کے لئے اتنا لمبا چوڑا راستہ کافی تھا، لیکن عام راستے جہاں آمد و رفت عام ہو اور گاڑیاں اور بگھیاں بہت چلتی ہوں وہاں اگر یہ لمبائی اور چوڑائی تنگ ہو تو حاکم کو اختیار ہے جتنا راستہ ضروری معلوم ہو اس کی تحدید کر دے۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم راستے کے سلسلہ میں اختلاف کرو تو اسے سات ہاتھ کا کر دو“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأحكام/حدیث: 2339]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6128، ومصباح الزجاجة: 820)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/235، 303، 317) (صحیح)»