عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جب قیدی (جو آپس میں قریبی عزیز ہوتے) لائے جاتے، تو آپ ان سب کو ایک گھر کے لوگوں کو دے دیتے، اس لیے کہ آپ ان کے درمیان جدائی ڈالنے کو ناپسند فرماتے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2248]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9369، ومصباح الزجاجة: 794)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/389) (ضعیف)» (سند میں جابر جعفی ضعیف راوی ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف جدًا جابر ضعيف رافضي انوار الصحيفه، صفحه نمبر 459
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے دو غلام ہبہ کئے جو دونوں سگے بھائی تھے، میں نے ان میں سے ایک کو بیچ دیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”دونوں غلام کہاں گئے“؟ میں نے عرض کیا: میں نے ایک کو بیچ دیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کو واپس لے لو“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2249]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن الترمذی/البیوع 52 (1284)، (تحفة الأشراف: 10285)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/102) (ضعیف)» (سند میں حجاج بن أرطاہ ضعیف راوی ہیں، لیکن یہ مختصراً ابوداود میں صحیح ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (1284) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 459
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص پر لعنت فرمائی ہے جو ماں بیٹے، اور بھائی بھائی کے درمیان جدائی ڈال دے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2250]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجة، (تحفة الأشراف: 9104، ومصباح الزجاجة: 795) (ضعیف)» (سند میں ابراہیم بن اسماعیل ضعیف راوی ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ابن مجمع ضعيف والسند ضعفه البوصيري انوار الصحيفه، صفحه نمبر 459