ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے «مصّراۃ» خریدی تو اسے تین دن تک اختیار ہے، چاہے تو واپس کر دے، چاہے تو رکھے، اگر واپس کرے تو اس کے ساتھ ایک صاع کھجور بھی واپس کرے“، «سمراء»(یعنی گیہوں) کا واپس کرنا ضروری نہیں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2239]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 14566)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/البیوع 64 (2149)، 65 (2151)، نحوہ دون ''ثلاثة أیام''، صحیح مسلم/البیوع 7 (1525)، سنن ابی داود/البیوع 48 (3444)، سنن النسائی/البیوع 12 (4494)، حصحیح مسلم/248، 394، 460، 465، سنن الدارمی/البیوع 19 (2595) (صحیح)» (تراجع الألبانی: رقم: 337، «ثَلاثَةَ أَيَّامٍ» تین دن کی تحدید ثابت نہیں ہے
وضاحت: ۱؎: «مصراۃ»: ایسی بکری یا دودھ والا جانور جس کا دودھ ایک یا دو یا تین دن تک نہ دوہا جائے تاکہ دودھ تھن میں جمع ہو جائے اور خریدار دھوکہ کھا کر زیادہ قیمت میں اس جانور کو اس دھوکہ میں خرید لے کہ یہ بہت دودھ دینے والا جانور ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح م وخ نحوه دون ذكر الثلاثة
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگو! اگر کوئی «محفَلہ»( «مصّراۃ») کو بیچے تو اسے تین دن تک اختیار ہے، اگر وہ اسے واپس کر دے تو اس کے دودھ کے دوگنا یا برابر گیہوں اس کو دے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2240]
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں صادق و مصدوق ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم پر گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے ہم سے بیان کیا، اور فرمایا: «محفّلات» کا بیچنا فریب اور دھوکہ ہے، اور مسلمان کو دھوکہ دینا حلال اور جائز نہیں“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2241]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9583، ومصباح الزجاجة: 789)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/430، 433) (ضعیف)» (سند میں جابر جعفی ضعیف راوی ہیں)
وضاحت: ۱؎: «محفّلات»: جمع ہے «محفلہ» کی یعنی ایسے جانور جن کو کئی دنوں تک دوہا نہ گیا ہو، اور دودھ ان کے تھنوں میں جمع رہے۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف جدًا جابر الجعفي: ضعيف رافضي مدلس انوار الصحيفه، صفحه نمبر 458