الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابن ماجه
كتاب التجارات
کتاب: تجارت کے احکام و مسائل
33. بَابُ: بَيْعِ الثِّمَارِ سِنِينَ وَالْجَائِحَةِ
33. باب: کئی سال کے لیے پھلوں کے بیچنے اور پھلوں کو لاحق ہونے والی آفات کا بیان۔
حدیث نمبر: 2218
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ حُمَيْدٍ الْأَعْرَجِ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَتِيقٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنْ بَيْعِ السِّنِينَ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی سال کے لیے (پھلوں کی) بیع کرنے سے منع فرمایا ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2218]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الزکاة 17 (1536)، سنن ابی داود/البیوع 24 (3374)، سنن الترمذی/الزکاة 24 (655)، سنن النسائی/البیوع 29 (4535)، (تحفة الأشراف: 2269)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/36، 309) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

حدیث نمبر: 2219
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ ، حَدَّثَنَا ثَوْرُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ بَاعَ ثَمَرًا فَأَصَابَتْهُ جَائِحَةٌ فَلَا يَأْخُذْ مِنْ مَالِ أَخِيهِ شَيْئًا عَلَامَ يَأْخُذُ أَحَدُكُمْ مَالَ أَخِيهِ الْمُسْلِمِ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے پھل بیچا، پھر اس کو کوئی آفت لاحق ہوئی، تو وہ اپنے بھائی (خریدار) کے مال سے کچھ نہ لے، آخر کس چیز کے بدلہ تم میں سے کوئی اپنے مسلمان بھائی کا مال لے گا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2219]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏صحیح مسلم/المساقاة 3 (1554)، سنن ابی داود/البیوع 60 (3470)، سنن النسائی/البیوع 28 (4531)، (تحفة الأشراف: 2798)، وقد أ خرجہ: سنن الدارمی/البیوع 22 (2598) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: اہل حدیث اور امام احمد نے اسی حدیث پر عمل کیا ہے، اور کہا ہے کہ پھلوں پر اگر ایسی آفت آ جائے کہ سارا پھل برباد ہو جائے تو ساری قیمت بیچنے والے سے خریدنے والے کو واپس دلائی جائے گی اگرچہ یہ آفت خریدنے والے کا قبضہ ہو جانے کے بعد آئے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم