رفاعہ جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب قسم کھاتے تو یہ فرماتے: «والذي نفس محمد بيده»”قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الكفارات/حدیث: 2090]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3612، ومصباح الزجاجة: 735) (صحیح) (اس سند میں محمد بن مصعب ضعیف راوی ہیں، لیکن یہ شواہد کی بناء پر صحیح ہے)»
وضاحت: ۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ قسم کھانی جائز ہے، بشرطیکہ سچ بات پر کھائے، لیکن یہ ضروری ہے کہ سوائے اللہ کے نام یا اس کی صفت کے دوسرے کسی کی قسم نہ کھائے۔
رفاعہ بن عرابہ جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اللہ کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قسم جو آپ کھایا کرتے تھے، یوں ہوتی تھی: «والذي نفسي بيده»”قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الكفارات/حدیث: 2091]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3612، ومصباح الزجاجة: 736) (صحیح)» (سند میں عبد الملک صنعانی ضعیف راوی ہے، لیکن حدیث شواہد کی بناء پر صحیح ہے)
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قسم اکثر یوں ہوتی تھی: «لا ومصرف القلوب»”قسم ہے اس ذات کی جو دلوں کو پھیرنے والا ہے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الكفارات/حدیث: 2092]
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قسم یوں ہوتی تھی: «لا وأستغفر الله»”ایسا نہیں ہے، اور میں اللہ تعالیٰ سے استغفار کرتا ہوں“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الكفارات/حدیث: 2093]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/الأیمان والنذور 12 (3265)، (تحفة الأشراف: 14802)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/288) (ضعیف)» (سند میں محمد بن ہلال اور ان کے والد دونوں مجہول ہیں، نیز ملاحظہ ہو: المشکاة: 3423)
وضاحت: ۱؎: لغو وہ قسم ہے جو آدمی کی زبان پر بے قصد و ارادہ جاری ہو جائے، اس سے کوئی کفارہ لازم نہیں آتا، یہ قسمیں آپ کی اسی قبیل سے ہوتیں مگر اس سے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے استغفار کیا تاکہ امت کے لوگ اس سے بھی پرہیز کریں، صحیح بخاری میں ہے کہ اکثر آپ صلی اللہ علیہ وسلم یوں قسم کھاتے تھے: «لا ومقلب القلوب» اور صحیحین میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: «وأيم الله إن كان لخليقاً للإمارة» یعنی، اللہ کی قسم! زید بن حارثہ امیر ہونے کے لائق تھا، اور جبریل علیہ السلام نے اللہ سے کہا: رب تیری عزت کی قسم، جو کوئی اس کو سن پائے گا، وہ جنت میں جائے گا۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف سنن أبي داود (3265) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 454