عروہ کہتے ہیں کہ میں نے مروان کے پاس جا کر کہا کہ آپ کے خاندان کی ایک عورت کو طلاق دے دی گئی، میرا اس کے پاس سے گزر ہوا تو دیکھا کہ وہ گھر سے منتقل ہو رہی ہے، اور کہتی ہے: فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا نے ہمیں حکم دیا ہے اور ہمیں بتایا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں گھر بدلنے کا حکم دیا تھا، مروان نے کہا: اسی نے اسے حکم دیا ہے۔ عروہ کہتے ہیں کہ تو میں نے کہا: اللہ کی قسم، عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس چیز کو ناپسند کیا ہے، اور کہا ہے کہ فاطمہ رضی اللہ عنہا ایک خالی ویران مکان میں تھیں جس کی وجہ سے ان کے بارے میں ڈر پیدا ہوا، اسی لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو مکان بدلنے کی اجازت دی ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطلاق/حدیث: 2032]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الطلاق 14 (5321، 5326، تعلیقاً)، سنن ابی داود/الطلاق 40 (2292)، (تحفة الأشراف: 17018) (حسن) (سندمیں عبد العزیز بن عبد اللہ اور عبد الرحمن بن ابی الزناد ضعیف ہیں، لیکن شواہد کی بناء پر یہ حدیث حسن ہے، نیز ملاحظہ ہو: صحیح ابی داود: 1984 و فتح الباری: 9 /429- 480)»
وضاحت: ۱؎: دوسری روایت میں ہے کہ زبان درازی کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اجازت دی تاکہ لڑائی نہ ہو، مروان نے کہا: اس بیوی اور شوہر میں بھی ایسی لڑائی ہے، لہٰذا اس کا ہٹا دینا بجا ہے، غرض مروان نے یہ قیاس کیا۔
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا نے کہا: اللہ کے رسول! میں ڈرتی ہوں کہ کوئی میرے پاس گھس آئے، تو آپ نے انہیں وہاں سے منتقل ہو جانے کا حکم دیا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطلاق/حدیث: 2033]
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میری خالہ کو طلاق دے دی گئی، پھر انہوں نے اپنی کھجوریں توڑنے کا ارادہ کیا، تو ایک شخص نے انہیں گھر سے نکل کر باغ جانے پر ڈانٹا تو وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ٹھیک ہے، تم اپنی کھجوریں توڑو، ممکن ہے تم صدقہ کرو یا کوئی کار خیر انجام دو“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطلاق/حدیث: 2034]