ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت کریمہ: «ولا يعصينك في معروف»(سورة الممتنحة: 12)”نیک باتوں میں تمہاری نافرمانی نہ کریں“ کی تفسیر کے سلسلہ میں فرمایا: ”اس سے مراد نوحہ ہے ۱؎“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1579]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن الترمذی/تفسیر القرآن 60 (3307)، (تحفة الأشراف: 15769)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/320) (حسن)»
وضاحت: ۱؎: نوحہ کہتے ہیں چلا چلا کر میت پر رونے، اور اس کے فضائل بیان کرنے کو، یہ جاہلیت کی رسم تھی، اور اب تک جاہلوں میں رائج ہے اس لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع کیا، لیکن آہستہ سے رونا جو بے اختیاری اور رنج کی وجہ سے ہو وہ منع نہیں ہے، جیسا کہ آگے آئے گا۔
معاویہ رضی اللہ عنہ کے غلام حریز کہتے ہیں کہ معاویہ رضی اللہ عنہ نے حمص میں خطبہ دیا تو اپنے خطبہ میں یہ ذکر کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نوحہ (چلّا کر رونے) سے منع فرمایا ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1580]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11403، ومصباح الزجاجة: 567)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/101) (صحیح)» (دوسری سندوں سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ اس کی سند میں ”عبد اللہ بن دینار“ ضعیف اور حریز مجہول راوی ہیں)
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف عبد اللّٰه بن دينار الحمصي ضعيف ضعفه الجمھور و حريز مولي معاوية مجھول و للحديث طريق آخر عند البخاري في التاريخ الكبير (7/ 234) و سنده ضعيف فيه كيسان مولي معاوية مجھول الحال،و ثقه ابن حبان وحده و في سماع محمد بن مهاجر الشامي منه نظر و حديث البخاري (4892) و مسلم (936) يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 435
ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نوحہ (ماتم) کرنا جاہلیت کا کام ہے، اور اگر نوحہ (ماتم) کرنے والی عورت بغیر توبہ کے مر گئی، تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے تارکول (ڈامر) کے کپڑے، اور آگ کے شعلے کی قمیص بنائے گا“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1581]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12160، ومصباح الزجاجة: 568)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الجنائز10 (924)، مسند احمد (5/342) (صحیح)»
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میت پر نوحہ کرنا جاہلیت کا کام ہے، اگر نوحہ کرنے والی عورت توبہ کرنے سے پہلے مر جائے، تو وہ قیامت کے دن اس حال میں اٹھائی جائے گی کہ تارکول کی قمیص پہنے ہو گی، اور اس کو اوپر سے جہنم کی آگ کے شعلوں کی ایک قمیص پہنا دی جائے گی“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1582]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6247، ومصباح الزجاجة: 569) (صحیح)» (دوسری سند سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ اس کی سند میں ’’عمر بن راشد“ ضعیف راوی ہے، اور اس کی حدیث یحییٰ بن ابی کثیر سے مضطرب ہے)
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے جنازے کے ساتھ جانے سے منع فرمایا ”جس کے ساتھ کوئی نوحہ کرنے والی عورت ہو“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1583]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 7405، ومصباح الزجاجة: 570)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/92) (حسن)» (لیث نے مجاہد سے روایت کرنے میں ابویحییٰ القتات کی متابعت کی ہے، اس لئے یہ حدیث حسن ہے، تراجع الألبانی: رقم: 528)
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف أبو يحيي القتات: روي عنه إسرائيل أحاديث كثيرة مناكير جدًا،قاله أحمد (سنن أبي داود:4069) وللحديث شواھد ضعيفة انوار الصحيفه، صفحه نمبر 435