الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابن ماجه
كتاب الجنائز
کتاب: صلاۃ جنازہ کے احکام و مسائل
43. بَابُ: مَا جَاءَ فِي النَّهْيِ عَنِ الْبِنَاءِ عَلَى الْقُبُورِ وَتَجْصِيصِهَا وَالْكِتَابَةِ عَلَيْهَا
43. باب: قبروں پر عمارت بنانے، ان کو پختہ کرنے اور ان پر کتبہ لگانے کی ممانعت۔
حدیث نمبر: 1562
حَدَّثَنَا أَزْهَرُ بْنُ مَرْوَانَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ تَقْصِيصِ الْقُبُورِ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کو پختہ بنانے سے منع فرمایا ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1562]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/الجنائز32 (970)، سنن ابی داود/الجنائز 76 (3225)، سنن الترمذی/الجنائز 58 (1052)، سنن النسائی/الجنائز 96 (2029)، (تحفة الأشراف: 2668)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/295، 332، 399) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: قبروں کے پختہ بنانے میں ایک تو فضول خرچی ہے اس سے مردے کو کوئی فائدہ نہیں پہنچتا دوسرے اس میں مرنے والوں کی ایسی تعظیم ہے جو انسان کو شرک کی طرف لے جاتی ہے اس لئے اس سے منع کیا گیا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

حدیث نمبر: 1563
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُكْتَبَ عَلَى الْقَبْرِ شَيْءٌ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبر پر کچھ لکھنے سے منع کیا ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1563]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن النسائی/الجنائز 96 (2029)، (تحفة الأشراف: 2274)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الجنائز 76 (3226)، سنن الترمذی/الجنائز 58 (1052) (صحیح) (تراجع الألبانی: رقم: 196، 586)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: قبر پر لکھنے سے مراد وہ کتبہ ہے جو لوگ قبر پر لگاتے ہیں، جس میں میت کی تاریخ وفات اور اوصاف و فضائل درج کئے جاتے ہیں، بعض علماء نے کہا ہے کہ ممانعت سے مراد اللہ یا رسول اللہ کا نام لکھنا ہے، یا قرآن مجید کی آیتیں لکھنا ہے کیونکہ بسا اوقات کوئی جانور اس پر پاخانہ پیشاب وغیرہ کر دیتا ہے جس سے ان چیزوں کی توہین ہوتی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

حدیث نمبر: 1564
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيُّ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُخَيْمِرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى أَنْ يُبْنَى عَلَى الْقَبْرِ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبر پر عمارت بنانے سے منع کیا ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1564]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4277، ومصباح الزجاجة: 559) (صحیح) (تر اجع الألبانی: رقم: 196)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: قبروں پر قبہ اور گنبد کی تعمیر کا معاملہ بھی یہی ہے یہ بلاوجہ کا اسراف ہے جس سے مردوں کو کوئی فائدہ نہیں پہنچتا، اور مرنے والوں کی ایسی تعظیم ہے جو شرک کی طرف لے جاتی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح