ابوجعد ضمری رضی اللہ عنہ (انہیں شرف صحبت حاصل ہے) کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے تین جمعے سستی سے چھوڑ دئیے، اس کے دل پہ مہر لگ گئی“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1125]
وضاحت: ۱؎: یعنی اس کا دل خیر اور ہدایت کو قبول کرنے کی صلاحیت سے محروم کر دیا جائے گا۔ اس کے دل پر غفلت چھا جائے گی، اور عبادت کا ذوق و شوق جاتا رہے گا، اور بعض نے کہا: اس میں نفاق آ جائے گا، اور ایمان کا نور جاتا رہے گا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوری زندگی جمعہ کی نماز پابندی سے پڑھائی، اہل علم نے اس کے فرض عین ہونے پر اجماع کیا ہے، اس لیے فریضہ جمعہ کا ادا کرنا ہر مسلمان پر واجب ہے۔
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے تین جمعے بغیر کسی ضرورت کے چھوڑ دئیے اللہ تعالیٰ اس کے دل پہ مہر لگا دے گا“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1126]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ (تحفة الأشراف: 2363، ومصباح الزجاجة: 401)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الجمعة 3 (1373)، مسند احمد (3/332) (حسن صحیح)»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سن لو! قریب ہے کہ تم میں سے کوئی شخص ایک یا دو میل کے فاصلے پہ بکریوں کا ایک ریوڑ اکٹھا کر لے، وہاں گھاس ملنی مشکل ہو جائے تو دور چلا جائے، پھر جمعہ آ جائے اور وہ واپس نہ آئے، اور نماز جمعہ میں شریک نہ ہو، پھر جمعہ آئے اور وہ حاضر نہ ہو، اور پھر جمعہ آئے اور وہ حاضر نہ ہو، بالآخر اس کے دل پہ مہر لگا دی جاتی ہے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1127]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 14148، ومصباح الزجاجة: 402) (حسن)» (سند میں معدی بن سلیمان ضعیف راوی ہیں، لیکن حدیث شاہد کی وجہ سے حسن ہے، ملاحظہ ہو: صحیح الترغیب: 733)
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف قال البوصيري: ’’ ھذا إسناد ضعيف لضعف معدي بن سليمان ‘‘ وللحديث شاھد ضعيف جدًا عند أبي يعلي (2198) وشاھد آخر عند الطبراني في الأوسط (338) وإسناده ضعيف (راجع مجمع الزوائد 2/ 193) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 417
سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے جمعہ جان بوجھ کر چھوڑ دیا، تو وہ ایک دینار صدقہ کرے، اور اگر ایک دینار نہ ہو سکے تو آدھا دینار ہی سہی“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1128]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن النسائی/الجمعة 3 (1373)، (تحفة الأشراف: 4599)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 211 (1053)، مسند احمد (5/8، 14) (ضعیف)» (عقیقہ والی حدیث کے علاوہ حسن بصری کاسماع سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے ثابت نہیں ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف سنن أبي داود (1053) نسائي (1373ب) قتادة عنعن وللحديث شاهد ضعيف عند أبي داود (1053) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 417