ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی کا جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا گھر میں یا بازار میں تنہا نماز پڑھنے سے بیس سے زیادہ درجہ افضل ہے“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المساجد والجماعات/حدیث: 786]
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جماعت کی فضیلت تم میں سے کسی کے اکیلے نماز پڑھنے سے پچیس درجہ زیادہ ہے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المساجد والجماعات/حدیث: 787]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 13112)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/264، 396)، سنن الدارمی/الصلاة 56 (1312) (صحیح)»
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی کا جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا گھر میں تنہا نماز پڑھنے سے پچیس درجہ افضل ہے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المساجد والجماعات/حدیث: 788]
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی کا جماعت کی نماز تنہا پڑھی گئی نماز پر ستائیس درجہ فضیلت رکھتی ہے“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المساجد والجماعات/حدیث: 789]
وضاحت: ۱؎: اس سے پہلی والی حدیث میں نماز باجماعت کی فضیلت (۲۵) گنا کا ذکر ہے اور اس حدیث میں (۲۷) گنا فضیلت بتائی گئی ہے، اس کی توجیہ علماء نے یہ کی ہے کہ یہ فضیلت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہلے (۲۵) گنا بتلائی گئی تھی، پھر اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل سے مزید اضافہ فرما کر اسے (۲۷) گنا کر دیا، اور بعض نے کہا کہ یہ کمی بیشی نماز میں خشوع و خضوع اور اس کے سنن و آداب کی حفاظت کے اعتبار سے ہوتی ہے۔
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی کا جماعت کی نماز تنہا پڑھی ہوئی نماز پر چوبیس یا پچیس درجہ فضیلت رکھتی ہے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المساجد والجماعات/حدیث: 790]