ابوحیہ کہتے ہیں کہ میں نے علی رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ انہوں نے وضو کیا، اور اپنے دونوں پیروں کو ٹخنوں سمیت دھویا، پھر کہنے لگے: میرا مقصد یہ تھا کہ تمہیں تمہارے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا وضو دکھلا دوں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 456]
مقدام بن معدیکرب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا، اور اپنے دونوں پیروں کو تین تین بار دھویا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 457]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11574، ومصباح الزجاجة: 187)، مسند احمد (4/132) (صحیح)»
ربیع رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میرے پاس ابن عباس رضی اللہ عنہما آئے، اور انہوں نے مجھ سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا، اس سے وہ اپنی وہ حدیث مراد لے رہی تھیں جس میں انہوں نے ذکر کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا، اور اپنے دونوں پیر دھوئے، ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ لوگ پاؤں کے دھونے ہی پر مصر ہیں جب کہ میں قرآن کریم میں پاؤں کے صرف مسح کا حکم پاتا ہوں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 458]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 15844، ومصباح الزجاجة: 188)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/360) (حسن)» (اس میں عباس کا اثر منکر ہے، اس کے راوی ابن عقیل کے حافظہ میں ضعف تھا، اور اس ٹکڑے کی روایت میں کسی نے ان کی متابعت نہیں کی ہے)۔
وضاحت: ۱؎: اس حدیث میں ”ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا“ سے آخر تک محدثین کرام کے نزدیک منکر ہے، اس لئے اس کی بنیاد پر حدیث کے ضعف پر استدلال درست نہیں، ابن عباس رضی اللہ عنہما خود پیر دھونے پر عامل اور اس کے قائل تھے۔
قال الشيخ الألباني: حسن دون فقال ابن عباس فإنه منكر
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ابن عقيل ضعيف انوار الصحيفه، صفحه نمبر 394