شقیق بن سلمہ کہتے ہیں کہ میں نے عثمان اور علی رضی اللہ عنہما کو دیکھا کہ وہ اعضاء وضو کو تین تین بار دھوتے تھے، اور کہتے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا وضو ایسا ہی تھا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 413]
مطلب بن عبداللہ بن حنطب کہتے ہیں کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اعضاء وضو کو تین تین بار دھویا، اور اس کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کیا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 414]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن النسائی/الطہارة 65 (81)، (تحفة الأشراف: 7458) (صحیح)» (سند میں ولید اور مطلب کثیر التدلیس راوی ہیں، اور دونوں نے عنعنہ سے روایت کی ہے، لیکن سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)
وضاحت: ۱؎: یہ مرفوع حدیث کے حکم میں ہے، ان متعدد احادیث سے ثابت ہوا کہ شریعت نے آسانی کے لئے تین تین بار، دو دو بار، اور ایک ایک بار اعضاء وضو کو دھونا سب مشروع رکھا ہے جس طرح آسان ہو کرے۔
ام المؤمنین عائشہ اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اعضاء وضو کو تین تین بار دھویا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 415]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ما جہ، (تحفة الأشراف: 14632، 17670) (صحیح)» (سند میں خالد بن حیان ہیں، جو روایت میں غلطیاں کرتے ہیں، لیکن سابقہ شواہد کی وجہ سے یہ صحیح ہے)
عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اعضاء وضو کو تین تین بار دھویا، اور سر کا مسح ایک بار کیا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 416]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ما جہ، (تحفة الأشراف: 5179، ومصباح الزجاجة: 171) (صحیح)» (اس حدیث میں ''فائد بن عبد الرحمن '' متروک و منکر الحدیث راوی ہیں، لیکن شواہد کی بناء پر یہ حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو: صحیح أبی داود: 100)
ابومالک اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اعضاء وضو کو تین تین بار دھوتے تھے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 417]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12159) (صحیح)» (اس حدیث کے راوی لیث بن أبی سلیم اور شہر بن حوشب دونوں ضعیف راوی ہیں، لیکن شواہد کی بناء پر یہ حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو: احادیث باب ہذا)
ربیع بنت معوذ بن عفراء رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اعضاء وضو کو تین تین بار دھویا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 418]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 15845)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الطہارة 50 (126)، سنن الترمذی/الطہارة 25 (33)، مسند احمد (6/359) (حسن صحیح)»