ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم سمندری سفر کرتے ہیں اور اپنے ساتھ تھوڑا سا پانی رکھتے ہیں، اگر ہم اس پانی سے وضو کریں تو پیاسے رہ جائیں، کیا ہم سمندر کے پانی سے وضو کر لیا کریں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کا پانی بذات خود پاک ہے، اور دوسرے کو پاک کرنے والا ہے، اس کا مردار حلال ہے“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 386]
وضاحت: ۱؎: ”سمندر کا مردار حلال ہے“: اس سے مراد حلال جانور ہیں جو کسی صدمہ سے مر گئے اور سمندر نے ان کو ساحل پر ڈال دیا، اسی کو آیت «أحل لكم صيد البحر وطعامه»(سورة المائدة: 96) میں «طَعام» سے تعبیر کیا گیا ہے، یاد رہے سمندری جانور وہ ہے جو خشکی پر زندہ نہ رہ سکے جیسے مچھلی، تو مچھلی تمام اقسام کی حلال ہیں، رہے دیگر جانور اگر مضر اور خبیث ہیں یا ان کے بارے میں نص شرعی وارد ہے تو حرام ہیں، اگر کسی جانور کا نص شرعی سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام کا کھانا مروی ہے، اور وہ ان کے زمانے میں موجود تھا، تو اس کے بارے میں شک و شبہ کی گنجائش نہیں۔
ابن الفراسی کہتے ہیں کہ میں شکار کیا کرتا تھا، میرے پاس ایک مشک تھی، جس میں میں پانی رکھتا تھا، اور میں نے سمندر کے پانی سے وضو کر لیا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کا پانی پاک ہے، اور پاک کرنے والا ہے، اور اس کا مردار حلال ہے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 387]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 15525، ومصباح الزجاجة: 159) (صحیح)» (مسلم بن مخشی نے فراسی سے نہیں سنا، ابن الفراسی سے سنا ہے، اور ابن الفراسی صحابی نہیں ہیں، اور دراصل یہ حدیث ابن الفراسی نے اپنے باب فراسی سے روایت کی ہے، جو لگتا ہے کہ اس طریق سے ساقط ہو گئے ہیں، لیکن سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)
قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف مسلم بن مخشي مجھول الحال لم يوثقه غير ابن حبان والحديث السابق (الأصل: 386) يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 391
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سمندر کے پانی کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کا پانی پاک ہے اور اس کا مردار حلال ہے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 388]