الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابن ماجه
كتاب الطهارة وسننها
کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل
30. بَابُ: تَغْطِيَةِ الإِنَاءِ
30. باب: برتن کو ڈھانک کر رکھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 360
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ:" أَمَرَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نُوكِيَ أَسْقِيَتَنَا وَنُغَطِّيَ آنِيَتَنَا".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ ہم اپنے مشکیزوں کے منہ باندھ کر اور برتنوں کو ڈھک کر رکھیں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 360]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2792)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الأشربة 12 (2013)، سنن ابی داود/الجہاد 83 (604)، مسند احمد (3/82) (یہ حدیث مکرر ہے، دیکھئے: 3411) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کھانے پینے کے برتنوں کو ڈھک کر رکھنا چاہئے تاکہ کھانے پینے کی چیز میں گرد و غبار نہ آنے پائے اور کیڑے مکوڑوں سے محفوظ رہے، نیز یہ حکم عام ہے، دن ہو یا رات، ٹھنڈی ہو یا گرمی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

حدیث نمبر: 361
حَدَّثَنَا عِصْمَةُ بْنُ الْفَضْلِ ، وَيَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَرَمِيُّ بْنُ عُمَارَةَ بْنِ أَبِي حَفْصَةَ ، حَدَّثَنَا حَرِيشُ بْنُ الْخِرِّيتِ ، أَنْبَأَنَا ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" كُنْتُ أَضَعُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَةَ آنِيَةٍ مِنَ اللَّيْلِ مُخَمَّرَةً إِنَاءً لِطَهُورِهِ، وَإِنَاءً لِسِوَاكِهِ، وَإِنَاءً لِشَرَابِهِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے رات کو تین برتن ڈھانپ کر رکھتی تھی، ایک برتن آپ کی طہارت (وضو) کے لیے، دوسرا آپ کی مسواک کے لیے، اور تیسرا آپ کے پینے کے لیے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 361]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 16237، ومصباح الزجاجة: 150) (آگے یہ کتاب الأشربہ میں آ رہی ہے، (3412) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں ''حريش بن الخريت'' ضعیف ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
انظر الحديث الآتي (3412)
قال البوصيري: ’’ ھذا إسناد ضعيف
حريش بن الخريت متفق علي ضعفه ‘‘ وقال الحافظ: ضعيف (تقريب: 1187)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 390

حدیث نمبر: 362
حَدَّثَنَا أَبُو بَدْرٍ عَبَّادُ بْنُ الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا مُطَهَّرُ بْنُ الْهَيْثَمِ ، حَدَّثَنَا عَلْقَمَةُ بْنُ أَبِي جَمْرَةَ الضُّبَعِيُّ ، عَنْ أَبِيهِ أَبِي جَمْرَةَ الضُّبَعِيِّ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَكِلُ طُهُورَهُ إِلَى أَحَدٍ، وَلَا صَدَقَتَهُ الَّتِي يَتَصَدَّقُ بِهَا يَكُونُ هُوَ الَّذِي يَتَوَلَّاهَا بِنَفْسِهِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے طہارت (وضو) کے برتن کو کسی دوسرے کے سپرد نہیں کرتے تھے، اور نہ اس چیز کو جس کو صدقہ کرنا ہوتا، بلکہ اس کا انتظام خود کرتے تھے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 362]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6535، ومصباح الزجاجة: 151) (ضعیف جدًا)» ‏‏‏‏ (سند میں علقمہ مجہول اور مطہر بن الہیثم ضعیف ومتروک راوی ہے، ابن حبان کہتے ہیں کہ وہ ایسی حدیث روایت کرتا ہے، جس پر کوئی اس کی متابعت نہیں کرتا، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 4250)

وضاحت: ۱؎: یعنی اکثر عادت ایسی ہی تھی کہ وضو کرنے میں اور پانی لانے اور کپڑے پاک کرنے میں کسی سے مدد نہ لیتے، اور اگر کوئی بخوشی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت بجا لاتا تو اس کو بھی منع نہ کرتے، چنانچہ اوپر کی روایت میں ابھی گزرا کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کا پانی رکھتیں، اور عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ صاحب اداوہ و نعلین مشہور تھے، یعنی وضو کے وقت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے پانی والی چھاگل لانے اور آپ کے لیے جوتے لا کر رکھنے والے صحابی کی حیثیت سے آپ کی شہرت تھی، اور ثوبان رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو وضو کرایا۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف جدًا
قال البوصيري: ’’ ھذا إسناد ضعيف،علقمة بن أبي جمرة: مجهول،ومطهر بن الهيثم: ضعيف ‘‘
وقال الحافظ في مطھر: متروك (تقريب: 6713)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 390