مہاجر بن قنفذ بن عمرو بن جدعان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم وضو فرما رہے تھے، میں نے آپ کو سلام کیا، آپ نے سلام کا جواب نہیں دیا، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم وضو سے فارغ ہوئے تو فرمایا: ”تمہارے سلام کا جواب دینے میں رکاوٹ والی چیز یہ تھی کہ میں باوضو نہ تھا“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 350]
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پیشاب کر رہے تھے کہ ایک آدمی آپ کے پاس سے گزرا، اس شخص نے آپ کو سلام کیا، آپ نے سلام کا جواب نہ دیا، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم پیشاب سے فارغ ہو گئے تو اپنی دونوں ہتھیلیاں زمین پہ ماریں، اور تیمم کیا، پھر اس کے سلام کا جواب دیا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 351]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 15401، ومصباح الزجاجة: 145) (صحیح)» (اس سند میں ضعف ہے اس لئے کہ مسلمہ بن علی ضعیف ہیں، ابی اور صحیحین میں «الأرض» کے بجائے «الجدار» کے لفظ سے یہ حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو: صحیح أبی داود: 256)
قال الشيخ الألباني: صحيح بلفظ الجدار مكان الأرض
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف جدًا مسلمة بن علي: متروك (تقريب: 6662) والحديث ضعفه البوصيري انوار الصحيفه، صفحه نمبر 389
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پیشاب کر رہے تھے کہ ایک آدمی آپ کے پاس سے گزرا، اس نے آپ کو سلام کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: ”جب تم مجھے اس حالت میں دیکھو تو سلام نہ کرو، اگر تم ایسا کرو گے تو میں جواب نہ دوں گا“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 352]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2374، ومصباح الزجاجة: 146) (صحیح)» (سوید بن سعید ضعیف راوی ہے، لیکن ان کی متابعت عیسیٰ بن یونس سے مسند أبی یعلی میں موجود ہے، اور منتقی ابن الجارود: 1/23، میں ابن عمر رضی اللہ عنہما کا شاہد موجود ہے)
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف عبد اللّٰه بن محمد بن عقيل ضعيف والحديث الآتي (الأصل: 353) يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 390
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پیشاب کر رہے تھے کہ ایک آدمی آپ کے پاس سے گزرا، اس نے آپ کو سلام کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے سلام کا جواب نہیں دیا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 353]
وضاحت: ۱؎: ”سلام کا جواب نہیں دیا“ کا مطلب یہ ہے کہ فوری طور پر جواب نہیں دیا، نہ کہ مطلقاً جواب ہی نہیں دیا، کیونکہ حدیث نمبر (۳۵۱) پر گزر چکا ہے کہ پیشاب سے فارغ ہونے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ہتھیلیاں زمین پر ماریں اور تیمم کیا، اس کے بعد سلام کا جواب دیا، اور سنن نسائی میں مہاجر بن قنفذ رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے «فلم يرد عليه السلام حتى توضأ فلما توضأ رد عليه» وضو کرنے تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب نہ دیا، پھر جب وضو کرلیا تو سلام کا جواب دیا۔