جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ٹھہرے ہوئے پانی میں پیشاب کرنے سے منع فرمایا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 343]
وضاحت: ۱؎: ٹھہرے ہوئے پانی سے مراد وہ پانی ہے جو نہر اور دریا کے پانی کی طرح جاری نہ ہو، جیسے گڑھا، جھیل اور تالاب وغیرہ کا پانی ان میں پیشاب کرنا منع ہے، تو پاخانہ کرنا بدرجہ اولیٰ منع ہو گا۔ ممانعت کی وجہ یہ ہے کہ ٹھہرے ہوئے پانی میں ویسے ہی سڑاند پیدا ہو جاتی ہے اور وہ بدبودار ہو جاتا ہے، اگر اس میں مزید نجاست اور گندگی ڈال دی جائے، تو یہ پانی مزید بدبودار ہو جائے گا، اور اس کی سڑاند سے قرب و جوار کے لوگوں کو تکلیف پہنچے گی، اور صحت عامہ میں خلل پیدا ہو گا، اور ماحول آلودہ ہو گا۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ٹھہرے ہوئے پانی میں کوئی شخص ہرگز پیشاب نہ کرے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 344]
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ٹھہرے ہوئے پانی میں کوئی شخص ہرگز پیشاب نہ کرے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 345]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 7493، ومصباح الزجاجة: 142) (ضعیف)» (سند میں اسحاق بن عبداللہ أبی فروہ متروک ہیں، لیکن ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے یہ «الماء الدائم» کے لفظ سے صحیح اور متفق علیہ ہے، کماتقدم، نیز ملاحظہ ہو: سنن ابی داود: 69-70)
قال الشيخ الألباني: صحيح بلفظ الماء الدائم
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف جدًا قال البوصيري: ’’ ھذا إسناد ضعيف،ابن أبي فروة،اسمه إسحاق: متفق علي تركه ‘‘ وھو متروك (تقريب: 368) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 389