عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی بھی شخص اپنے غسل خانہ میں قطعاً پیشاب نہ کرے، اس لیے کہ اکثر وسوسے اسی سے پیدا ہوتے ہیں“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 304]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/الطہارة 15 (27)، سنن الترمذی/الطہارة 17 (21)، سنن النسائی/الطہارة 32 (36)، (تحفة الأشراف: 9648)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/56) (ضعیف)» ( «فإن عامة الوسواس منه» کے سیاق کے ساتھ یہ ضعیف ہے، لیکن حدیث کا پہلا ٹکڑا: «لا يبولن أحدكم في مستحمه» شواہد کی بناء پر صحیح ہے، ملاحظہ ہو: ضعیف ابی داود: 6، و صحیح ابی داود: 21)
قال الشيخ الألباني: ضعيف لكن الشطر الأول منه صح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف سنن أبي داود (27) ترمذي (21) نسائي (36) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 387
ابوعبداللہ ابن ماجہ کہتے ہیں کہ میں نے محمد بن یزید کو کہتے سنا: وہ کہہ رہے تھے کہ میں نے علی بن محمد طنافسی کو کہتے ہوئے سنا: یہ ممانعت اس جگہ کے لیے ہے جہاں غسل خانے کچے ہوں، اور پانی جمع ہوتا ہو، لیکن آج کل غسل خانہ میں پیشاب کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، اس لیے کہ اب غسل خانے چونا، گچ اور ڈامر (تارکول) کے ذریعے پختہ بنائے جاتے ہیں، اگر ان میں کوئی پیشاب کرے اور پانی بہا دے تو کوئی حرج نہیں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 304M]