ابوالدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”عالم کے لیے آسمان و زمین کی تمام مخلوق مغفرت طلب کرتی ہے، یہاں تک کہ سمندر میں مچھلیاں بھی“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 239]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10952)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/ المقدمة 32 (355) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عالم باعمل کی بڑی فضیلت ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف عثمان بن عطاء الخراساني: ضعيف وحفص بن عمر الشامي البزاز مجھول (تقريب: 4502،1425) قال الدارقطني في عثمان بن عطاء الخراساني: ’’ ھو ضعيف الحديث جدًا ‘‘ (163/3،164) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 383
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کسی کو علم دین سکھایا، تو اس کو اتنا ثواب ملے گا جتنا کہ اس شخص کو جو اس پر عمل کرے، اور عمل کرنے والے کے ثواب سے کوئی کمی نہ ہو گی“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 240]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11304، ومصباح الزجاجة: 94) (حسن)» (یحییٰ بن ایوب نے سہل بن معاذ کو نہیں پایا، امام مزی نے ابن وہب عن یحییٰ بن ایوب عن زبان بن فائد عن سہل بن معاذ بن انس عن أبیہ کی سند ذکر کی ہے، حافظ ابن حجر نے سہل بن معاذ کے بارے میں فرمایا کہ «لا بأس به إلا في روايات زبان عنه» ، لیکن شواہد کی بنا ء پر یہ حدیث حسن ہے، ملاحظہ ہو: باب نمبر: 14، حدیث نمبر: 203- 207)
وضاحت: ۱؎: اس حدیث میں بڑی فضیلت ہے ان علماء کی جو امر بالمعروف اور نہی عن المنکر (یعنی بھلی باتوں کا حکم دینا اور بری باتوں سے روکنے) کی تعلیم دیتے ہیں، یا درس و تدریس سے علوم دینیہ پھیلاتے ہیں، یا تقریر و تحریر سے علوم قرآن و حدیث نشر کرتے ہیں۔
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف عبد اللّٰه بن وھب مدلس و عنعن و الحديث السابق (الأصل: 206) يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 383
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی اپنی موت کے بعد جو چیزیں دنیا میں چھوڑ جاتا ہے ان میں سے بہترین چیزیں تین ہیں: نیک اور صالح اولاد جو اس کے لیے دعائے خیر کرتی رہے، صدقہ جاریہ جس سے نفع جاری رہے، اس کا ثواب اسے پہنچتا رہے گا، اور ایسا علم کہ اس کے بعد اس پر عمل کیا جاتا رہے“۔ [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 241]
اس سند سے ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا پھر انہوں نے اسی کے ہم معنی حدیث بیان کی۔ [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 241M]
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مومن کو اس کے اعمال اور نیکیوں میں سے اس کے مرنے کے بعد جن چیزوں کا ثواب پہنچتا رہتا ہے وہ یہ ہیں: علم جو اس نے سکھایا اور پھیلایا، نیک اور صالح اولاد جو چھوڑ گیا، وراثت میں قرآن مجید چھوڑ گیا، کوئی مسجد بنا گیا، یا مسافروں کے لیے کوئی مسافر خانہ بنوا دیا ہو، یا کوئی نہر جاری کر گیا، یا زندگی اور صحت و تندرستی کی حالت میں اپنے مال سے کوئی صدقہ نکالا ہو، تو اس کا ثواب اس کے مرنے کے بعد بھی اسے ملتا رہے گا“۔ [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 242]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 13474، ومصباح الزجاجة: 96)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الوصایا 14 (2880)، مسند احمد (2/372)، سنن الدارمی/المقدمة 46 (578) (حسن)»
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف الوليد بن مسلم: مدلس وكان يدلس تدليس التسوية ولم يصرح بالسماع المسلسل ومرزوق بن أبي الھذيل: لين الحديث (تقريب: 6554) أي ضعيف و ضعفه الجمھور انوار الصحيفه، صفحه نمبر 383
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سب سے بہتر اور افضل صدقہ یہ ہے کہ کوئی مسلمان علم دین سیکھے، پھر اسے اپنے مسلمان بھائی کو سکھائے“۔ [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 243]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفر د بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12260، ومصباح الزجاجة: 97) (ضعیف)» (اس سند میں اسحاق بن ابراہیم ضعیف ہیں، اور حسن بصری کا ابوہریر ہ رضی اللہ عنہ سے سماع ثابت نہیں ہے، نیز ملاحظہ ہو: الإرواء: 6/29)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف الحسن مدلس و عنعن والحديث ضعفه البو صيري انوار الصحيفه، صفحه نمبر 383