ربیع بنت معوذ بن عفراء رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس اس صبح آئے، جس رات میرا شب زفاف ہوا تھا تو آپ میرے بستر پر ایسے بیٹھ گئے جیسے تم (خالد بن ذکوان) بیٹھے ہو، پھر (انصار کی) کچھ بچیاں اپنے دف بجانے لگیں اور اپنے غزوہ بدر کی شہید ہونے والے آباء و اجداد کا اوصاف ذکر کرنے لگیں یہاں تک کہ ان میں سے ایک نے کہا: اور ہمارے بیچ ایک ایسا نبی ہے جو کل ہونے والی باتوں کو بھی جانتا ہے، تو آپ نے فرمایا: ”اسے چھوڑ دو اور وہی کہو جو تم پہلے کہہ رہی تھیں“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 4922]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/المغازي 12 (4001)، سنن الترمذی/النکاح 6 (1090)، سنن ابن ماجہ/النکاح 21 (1897)، (تحفة الأشراف: 15832)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/359، 360) (صحیح)»
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینے آئے تو حبشی آپ کی آمد پر خوش ہو کر خوب کھیلے اور اپنی برچھیاں لے کر کھیلے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 4923]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 477)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/161) (صحیح الإسناد)»
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح مشكوة المصابيح (5962)