الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابي داود
كِتَاب الْحُدُودِ
کتاب: حدود اور تعزیرات کا بیان
37. باب إِذَا تَتَابَعَ فِي شُرْبِ الْخَمْرِ
37. باب: جو باربار شراب پیئے اس کی سزا کا بیان۔
حدیث نمبر: 4482
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا أَبَانُ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ذَكْوَانَ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا شَرِبُوا الْخَمْرَ فَاجْلِدُوهُمْ ثُمَّ إِنْ شَرِبُوا فَاجْلِدُوهُمْ ثُمَّ إِنْ شَرِبُوا فَاجْلِدُوهُمْ ثُمَّ إِنْ شَرِبُوا فَاقْتُلُوهُمْ".
معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب وہ شراب پئیں تو انہیں کوڑے لگاؤ، پھر پئیں تو پھر کوڑے لگاؤ، پھر پئیں تو پھر کوڑے لگاؤ، پھر پئیں تو انہیں قتل کر دو۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْحُدُودِ/حدیث: 4482]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الحدود 15 (1444)، سنن ابن ماجہ/الحدود 17 (2573)، (تحفة الأشراف: 11412)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/95، 96، 100) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (3619)

حدیث نمبر: 4483
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل،حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بِهَذَا الْمَعْنَى، قَالَ: وَأَحْسِبُهُ قَالَ فِي الْخَامِسَةِ: إِنْ شَرِبَهَا فَاقْتُلُوهُ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَكَذَا فِي حَدِيثِ أَبِي غُطَيْفٍ فِي الْخَامِسَةِ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے ہی فرمایا ہے، اس میں یہ ہے کہ میرا خیال ہے کہ پانچویں بار میں فرمایا: پھر اگر وہ پئے تو اسے قتل کر دو۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسی طرح ابوغطیف کی روایت میں پانچویں بار کا ذکر ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْحُدُودِ/حدیث: 4483]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 7652)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/136) (ضعیف الإسناد)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
حميد بن يزيد مجھول الحال (تق : 1565)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 158

حدیث نمبر: 4484
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَاصِمٍ الْأَنْطَاكِيُّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ الْوَاسِطِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ،عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِذَا سَكَرَ فَاجْلِدُوهُ ثُمَّ إِنْ سَكَرَ فَاجْلِدُوهُ ثُمَّ إِنْ سَكَرَ فَاجْلِدُوهُ فَإِنْ عَادَ الرَّابِعَةَ فَاقْتُلُوهُ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَكَذَا حَدِيثُ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا شَرِبَ الْخَمْرَ فَاجْلِدُوهُ فَإِنْ عَادَ الرَّابِعَةَ فَاقْتُلُوهُ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَكَذَا حَدِيثُ سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنْ شَرِبُوا الرَّابِعَةَ فَاقْتُلُوهُمْ، وَكَذَا حَدِيثُ ابْنِ أَبِي نُعْمٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَذَا حَدِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَالشَّرِيدِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَفِي حَدِيثِ الْجَدَلِيِّ: عَنْ مُعَاوِيَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَإِنْ عَادَ فِي الثَّالِثَةِ أَوِ الرَّابِعَةِ فَاقْتُلُوهُ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شرابی جب نشہ سے مست ہو جائے تو اسے کوڑے مارو، پھر اگر نشہ سے مست ہو جائے تو اسے پھر کوڑے مارو، پھر اگر نشہ سے مست ہو جائے تو اسے پھر کوڑے مارو، اور اگر چوتھی بار پھر ایسا ہی کرے تو اسے قتل کر دو۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسی طرح عمر بن ابی سلمہ کی روایت ہے جسے وہ اپنے والد سے اور ابوسلمہ ابوہریرہ سے اور ابوہریرہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ کوئی شراب پئے تو اسے کوڑے لگاؤ، اور اگر چوتھی بار پھر ویسے ہی کرے تو اسے قتل کر دو۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسی طرح سہیل کی حدیث ہے جسے وہ ابوصالح سے اور ابوصالح ابوہریرہ سے اور ابوہریرہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ اگر وہ چوتھی دفعہ پئے تو اسے قتل کر دو۔ اور اسی طرح ابن ابی نعم کی روایت بھی ہے جسے وہ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے اور ابن عمر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں۔ اور اسی طرح عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما اور شرید رضی اللہ عنہ کی مرفوع روایت بھی ہے، اور جدلی کی روایت میں ہے جسے وہ معاویہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر وہ تیسری یا چوتھی بار پھر کرے تو اسے قتل کر دو۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْحُدُودِ/حدیث: 4484]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن النسائی/الأشربة 43 (5765)، سنن ابن ماجہ/الحدود 17 (2572)، (تحفة الأشراف: 14948)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/280، 291، 504، 519) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
مشكوة المصابيح (3619)
أخرجه النسائي (5665 وسنده صحيح) وابن ماجه (2572 وسنده صحيح) حديث عمر بن أبي سلمة رواه أحمد (2/519 وسنده حسن)

حدیث نمبر: 4485
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: الزُّهْرِيُّ أَخْبَرَنَا، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ ذُؤَيْبٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ فَاجْلِدُوهُ فَإِنْ عَادَ فَاجْلِدُوهُ فَإِنْ عَادَ فِي الثَّالِثَةِ أَوِ الرَّابِعَةِ فَاقْتُلُوهُ، فَأُتِيَ بِرَجُلٍ قَدْ شَرِبَ فَجَلَدَهُ ثُمَّ أُتِيَ بِهِ فَجَلَدَهُ ثُمَّ أُتِيَ بِهِ فَجَلَدَهُ ثُمَّ أُتِيَ بِهِ فَجَلَدَهُ وَرَفَعَ الْقَتْلَ، وَكَانَتْ رُخْصَةٌ"، قَالَ سُفْيَانُ: حَدَّثَ الزُّهْرِيُّ بِهَذَا الْحَدِيثِ، وَعِنْدَهُ مَنْصُورُ بْنُ الْمُعْتَمِرِ، وَمِخْوَلُ بْنُ رَاشِدٍ، فَقَالَ لَهُمَا: كُونَا وَافِدَيْ أَهْلِ الْعِرَاقِ بِهَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ الشَّرِيدُ بْنُ سُوَيْدٍ، وَشُرَحْبِيلُ بْنُ أَوْسٍ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو، وَأَبُو غُطَيْفٍ الْكِنْدِيُّ , وَأَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ.
قبیصہ بن ذؤیب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شراب پئے تو اسے کوڑے لگاؤ، اگر پھر پئے تو پھر کوڑے لگاؤ، اگر پھر پئے تو پھر کوڑے لگاؤ، پھر اگر وہ تیسری یا چوتھی دفعہ پئے تو اسے قتل کر دو تو ایک شخص لایا گیا جس نے شراب پی رکھی تھی، تو آپ نے اسے کوڑے لگائے، پھر اسے لایا گیا، آپ نے پھر اسے کوڑے لگائے، پھر اسے لایا گیا، تو آپ نے اسے کوڑے لگائے، پھر لایا گیا تو پھر آپ نے کوڑے ہی لگائے، اور قتل کا حکم اٹھا دیا اور رخصت ہو گئی۔ سفیان کہتے ہیں: زہری نے اس حدیث کو بیان کیا اور ان کے پاس منصور بن معتمر اور مخول بن راشد موجود تھے تو انہوں نے ان دونوں سے کہا: تم دونوں اہل عراق کے لیے یہ حدیث یہاں سے تحفے میں لیتے جانا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس حدیث کو شرید بن سوید، شرحبیل بن اوس، عبداللہ بن عمرو، عبداللہ بن عمر، ابوغطیف کندی اور ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے ابوہریرہ سے روایت کیا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْحُدُودِ/حدیث: 4485]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 1911) (ضعیف)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
مشكوة المصابيح (3618)
أخرجه ابن حزم في المحلٰي (11/ 368 وسنده حسن) قبيصة بن ذؤيب صحابي صغير ومراسيل الصحابة مقبولة بالإجماع

حدیث نمبر: 4486
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مُوسَى الْفَزَارِيُّ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ أَبِي حُصَيْنٍ، عَنْ عُمَيْرِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" لَا أَدِي أَوْ مَا كُنْتُ لِأَدِيَ مَنْ أَقَمْتُ عَلَيْهِ حَدًّا إِلَّا شَارِبَ الْخَمْرِ، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَسُنَّ فِيهِ شَيْئًا إِنَّمَا هُوَ شَيْءٌ قُلْنَاهُ نَحْنُ".
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں جس پر حد قائم کروں اور وہ مر جائے تو میں اس کی دیت نہیں دوں گا، یا میں اس کی دیت دینے والا نہیں سوائے شراب پینے والے کے، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شراب پینے والے کی کوئی حد مقرر نہیں کی ہے، یہ تو ایک ایسی چیز ہے جسے ہم نے خود مقرر کی ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْحُدُودِ/حدیث: 4486]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏صحیح البخاری/ الحدود 5 (6778)، صحیح مسلم/ الحدود 8 (1707)، سنن ابن ماجہ/ الحدود 16 (2569)، (تحفة الأشراف: 10254)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/125، 130) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
رواه البخاري (6778) ومسلم (1707) من طريق آخر عن أبي حصين به

حدیث نمبر: 4487
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ الْمِصْرِيُّ ابْنُ أَخِي رِشْدِينَ بْنِ سَعْدٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ حَدَّثَهُ،عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَزْهَرَ، قَالَ:" كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْآنَ وَهُوَ فِي الرِّحَالِ يَلْتَمِسُ رَحْلَ خَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ، فَبَيْنَمَا هُوَ كَذَلِكَ إِذْ أُتِيَ بِرَجُلٍ قَدْ شَرِبَ الْخَمْرَ، فَقَالَ لِلنَّاسِ: اضْرِبُوهُ، فَمِنْهُمْ مَنْ ضَرَبَهُ بِالنِّعَالِ وَمِنْهُمْ مَنْ ضَرَبَهُ بِالْعَصَا وَمِنْهُمْ مَنْ ضَرَبَهُ بِالْمِيتَخَةِ، قَالَ ابْنُ وَهْبٍ: الْجَرِيدَةُ الرَّطْبَةُ، ثُمَّ أَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُرَابًا مِنَ الْأَرْضِ فَرَمَى بِهِ فِي وَجْهِهِ".
عبدالرحمٰن بن ازہر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ گویا میں اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ رہا ہوں آپ کجاؤں کے درمیان میں کھڑے تھے، خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کا کجاوہ ڈھونڈ رہے تھے، آپ اسی حالت میں تھے کہ اتنے میں ایک شخص لایا گیا جس نے شراب پی رکھی تھی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے کہا: اسے مارو، تو کسی نے جوتے سے، کسی نے چھڑی سے، اور کسی نے کھجور کی ٹہنی سے اسے مارا (ابن وہب کہتے ہیں) «ميتخة» کے معنی کھجور کی تر ٹہنی کے ہیں پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین سے مٹی لی اور اس کے چہرے پر ڈال دی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْحُدُودِ/حدیث: 4487]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 9685)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/87، 88، 350، 351) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
الزھري صرح بالسماع

حدیث نمبر: 4488
حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ، قَالَ: وَجَدْتُ فِي كِتَابِ خَالِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ الْحَمِيدِ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَزْهَرِ أَخْبَرَهُ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:" أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَارِبٍ وَهُوَ بِحُنَيْنٍ، فَحَثَى فِي وَجْهِهِ التُّرَابَ ثُمَّ أَمَرَ أَصْحَابَهُ فَضَرَبُوهُ بِنِعَالِهِمْ وَمَا كَانَ فِي أَيْدِيهِمْ، حَتَّى قَالَ لَهُمْ: ارْفَعُوا فَرَفَعُوا، فَتُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ جَلَدَ أَبُو بَكْرٍ فِي الْخَمْرِ أَرْبَعِينَ، ثُمَّ جَلَدَ عُمَرُ أَرْبَعِينَ صَدْرًا مِنْ إِمَارَتِهِ، ثُمَّ جَلَدَ ثَمَانِينَ فِي آخِرِ خِلَافَتِهِ، ثُمَّ جَلَدَ عُثْمَانُ الْحَدَّيْنِ كِلَيْهِمَا ثَمَانِينَ وَأَرْبَعِينَ، ثُمَّ أَثْبَتَ مُعَاوِيَةُ الْحَدَّ ثَمَانِينَ".
عبدالرحمٰن بن ازہر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شرابی لایا گیا، اور آپ حنین میں تھے، آپ نے اس کے منہ پر خاک ڈال دی، پھر اپنے اصحاب کو حکم دیا تو انہوں نے اسے اپنے جوتوں سے، اور جو چیزیں ان کے ہاتھوں میں تھیں ان سے مارا، یہاں تک کہ آپ فرمانے لگے: بس کرو، بس کرو تب لوگوں نے اسے چھوڑا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وفات پا گئے تو آپ کے بعد ابوبکر رضی اللہ عنہ بھی شراب کی حد میں چالیس کوڑے مارتے رہے، پھر عمر رضی اللہ عنہ نے بھی اپنی خلافت کے شروع میں چالیس کوڑے ہی مارے، پھر خلافت کے اخیر میں انہوں نے اسی کوڑے مارے، پھر عثمان رضی اللہ عنہ نے کبھی اسی کوڑے اور کبھی چالیس کوڑے مارے، پھر معاویہ رضی اللہ عنہ نے اسی کوڑوں کی تعیین کر دی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْحُدُودِ/حدیث: 4488]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 9685) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
أخرجه النسائي في الكبريٰ (5283)

حدیث نمبر: 4489
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَزْهَرَ، قَالَ:" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَدَاةَ الْفَتْحِ وَأَنَا غُلَامٌ شَابٌّ يَتَخَلَّلُ النَّاسَ يَسْأَلُ عَنْ مَنْزِلِ خَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ، فَأُتِيَ بِشَارِبٍ فَأَمَرَهُمْ فَضَرَبُوهُ بِمَا فِي أَيْدِيهِمْ فَمِنْهُمْ مَنْ ضَرَبَهُ بِالسَّوْطِ وَمِنْهُمْ مَنْ ضَرَبَهُ بِعَصًا وَمِنْهُمْ مَنْ ضَرَبَهُ بِنَعْلِهِ، وَحَثَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ التُّرَابَ، فَلَمَّا كَانَ أَبُو بَكْرٍ أُتِيَ بِشَارِبٍ فَسَأَلَهُمْ عَنْ ضَرْبِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِي ضَرَبَهُ فَحَزَرُوهُ أَرْبَعِينَ، فَضَرَبَ أَبُو بَكْرٍ أَرْبَعِينَ، فَلَمَّا كَانَ عُمَرُ كَتَبَ إِلَيْهِ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ: إِنَّ النَّاسَ قَدِ انْهَمَكُوا فِي الشُّرْبِ وَتَحَاقَرُوا الْحَدَّ وَالْعُقُوبَةَ، قَالَ: هُمْ عِنْدَكَ فَسَلْهُمْ وَعِنْدَهُ الْمُهَاجِرُونَ الْأَوَّلُونَ، فَسَأَلَهُمْ فَأَجْمَعُوا عَلَى أَنْ يَضْرِبَ ثَمَانِينَ، قَالَ: وقَالَ عَلِيٌّ: إِنَّ الرَّجُلَ إِذَا شَرِبَ افْتَرَى فَأَرَى أَنْ يَجْعَلَهُ كَحَدِّ الْفِرْيَةِ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: أَدْخَلَ عُقَيْلُ بْنُ خَالِدٍ بَيْنَ الزُّهْرِيِّ، وَبَيْنَ ابْنِ الْأَزْهَرِ، فِي هَذَا الْحَدِيثِ: عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَزْهَرِ، عَنْ أَبِيهِ.
عبدالرحمٰن بن ازہر کہتے ہیں کہ میں نے فتح مکہ کے دوسرے دن صبح کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا میں ایک کمسن لڑکا تھا، لوگوں میں گھس کر آیا جایا کرتا تھا، آپ خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کی قیام گاہ ڈھونڈ رہے تھے کہ اتنے میں ایک شرابی لایا گیا، آپ نے اسے مارنے کا حکم دیا، تو لوگوں کے ہاتھوں میں جو چیز بھی تھی اسی سے انہوں نے اس کی پٹائی کی، کسی نے اسے کوڑے سے، کسی نے لاٹھی سے، کسی نے جوتے سے پیٹا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے منہ پر مٹی ڈال دی، پھر جب ابوبکر رضی اللہ عنہ کا زمانہ آیا تو ان کے پاس ایک شرابی لایا گیا تو انہوں نے لوگوں سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اس مار کے متعلق دریافت کیا جسے آپ نے مارا تھا تو لوگوں نے اس کا اندازہ لگایا کہ یہ چالیس کوڑے رہے ہوں گے، تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اس کی حد چالیس کوڑے مقرر کر دی، پھر جب عمر رضی اللہ عنہ کا زمانہ آیا تو خالد بن ولید نے انہیں لکھا کہ لوگ کثرت سے شراب پینے لگے ہیں اور اس کی حد اور سزا کو کوئی اہمیت نہیں دیتے اور لکھا کہ لوگ آپ کے پاس ہیں ان سے پوچھ لیں، اس وقت ان کے پاس مہاجرین اولین موجود تھے، آپ نے ان سے پوچھا تو سب کا اس بات پر اتفاق ہو گیا کہ اسی کوڑے مارے جائیں، علی رضی اللہ عنہ نے کہا: آدمی جب شراب پیتا ہے تو بہتان باندھتا ہے اس لیے میری رائے یہ ہے کہ اس کی حد بہتان کی حد کر دی جائے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْحُدُودِ/حدیث: 4489]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: (4487)، (تحفة الأشراف: 9685) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
مشكوة المصابيح (3620)
انظر الحديث السابق (4488)