عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ شراب کی حرمت نازل ہوئی تو اس وقت شراب پانچ چیزوں: انگور، کھجور، شہد، گیہوں اور جو سے بنتی تھی، اور شراب وہ ہے جو عقل کو ڈھانپ لے، اور تین باتیں ایسی ہیں کہ میری خواہش تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم سے جدا نہ ہوں جب تک کہ آپ انہیں ہم سے اچھی طرح بیان نہ کر دیں: ایک دادا کا حصہ، دوسرے کلالہ کا معاملہ اور تیسرے سود کے کچھ مسائل۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَشْرِبَةِ/حدیث: 3669]
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں جب شراب کی حرمت نازل ہوئی تو انہوں نے دعا کی: اے اللہ! شراب کے سلسلے میں ہمیں واضح حکم فرما جس سے تشفی ہو جائے تو سورۃ البقرہ کی یہ آیت اتری: «يسألونك عن الخمر والميسر قل فيهما إثم كبير»”یعنی لوگ آپ سے شراب اور جوئے کے متعلق پوچھتے ہیں تو آپ کہہ دیجئیے ان میں بڑے گناہ ہیں“(سورة البقرہ: ۲۱۹)۔ راوی کہتے ہیں: تو عمر رضی اللہ عنہ بلائے گئے اور یہ آیت انہیں پڑھ کر سنائی گئی تو انہوں نے پھر دعا کی: اے اللہ! ہمارے لیے شراب کے سلسلے میں صاف اور واضح حکم نازل فرما جس سے تشفی ہو سکے، تو سورۃ نساء کی یہ آیت نازل ہوئی: «يا أيها الذين آمنوا لا تقربوا الصلاة وأنتم سكارى»”یعنی اے ایمان والو! نشے کی حالت میں نماز کے قریب مت جاؤ“(سورة النساء: ۴۳) چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا منادی جب اقامت کہہ دی جاتی تو آواز لگاتا: خبردار کوئی نشے کی حالت میں نماز کے قریب نہ آئے، پھر عمر رضی اللہ عنہ کو بلا کر یہ آیت انہیں پڑھ کر سنائی گئی تو عمر رضی اللہ عنہ نے پھر دعا کی: اے اللہ! شراب کے سلسلے میں کوئی واضح اور صاف حکم نازل فرما، تو یہ آیت نازل ہوئی: «فهل أنتم منتهون»”یعنی کیا اب باز آ جاؤ گے“(سورة المائدہ: ۹۱) عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم باز آ گئے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَشْرِبَةِ/حدیث: 3670]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن الترمذی/تفسیر سورة المائدة 8 (3049)، سنن النسائی/الأشربة 1 (5542)، (تحفة الأشراف: 10614)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/53) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (3049) نسائي (5542) أبو إسحاق مدلس وعنعن وعمرو بن شرحبيل لم يسمع من عمر والحديث السابق (الأصل : 3669) يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 131
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہیں اور عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کو ایک انصاری نے بلایا اور انہیں شراب پلائی اس وقت تک شراب حرام نہیں ہوئی تھی پھر علی رضی اللہ عنہ نے مغرب پڑھائی اور سورۃ «قل يا أيها الكافرون» کی تلاوت کی اور اس میں کچھ گڈ مڈ کر دیا تو آیت: «لا تقربوا الصلاة وأنتم سكارى حتى تعلموا ما تقولون»”نشے کی حالت میں نماز کے قریب تک مت جاؤ یہاں تک کہ تم سمجھنے لگو جو تم پڑھو“ نازل ہوئی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَشْرِبَةِ/حدیث: 3671]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن الترمذی/تفسیر سورة النساء 12 (3026)، (تحفة الأشراف: 10175) (صحیح)»
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ «يا أيها الذين آمنوا لا تقربوا الصلاة وأنتم سكارى»(سورة النساء: ۴۳) اور «يسألونك عن الخمر والميسر قل فيهما إثم كبير ومنافع للناس»(سورة البقرہ: ۲۱۹) ان دونوں آیتوں کو سورۃ المائدہ کی آیت «إنما الخمر والميسر والأنصاب»(سورة المائدة: ۹۰) نے منسوخ کر دیا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَشْرِبَةِ/حدیث: 3672]
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ شراب کی حرمت کے وقت میں ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے گھر لوگوں کو شراب پلا رہا تھا، ہماری شراب اس روز کھجور ہی سے تیار کی گئی تھی، اتنے میں ایک شخص ہمارے پاس آیا اور اس نے کہا کہ شراب حرام کر دی گئی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منادی نے بھی آواز لگائی تو ہم نے کہا: یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا منادی ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَشْرِبَةِ/حدیث: 3673]