علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہیں اور عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کو ایک انصاری نے بلایا اور انہیں شراب پلائی اس وقت تک شراب حرام نہیں ہوئی تھی پھر علی رضی اللہ عنہ نے مغرب پڑھائی اور سورۃ «قل يا أيها الكافرون» کی تلاوت کی اور اس میں کچھ گڈ مڈ کر دیا تو آیت: «لا تقربوا الصلاة وأنتم سكارى حتى تعلموا ما تقولون»”نشے کی حالت میں نماز کے قریب تک مت جاؤ یہاں تک کہ تم سمجھنے لگو جو تم پڑھو“ نازل ہوئی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَشْرِبَةِ/حدیث: 3671]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن الترمذی/تفسیر سورة النساء 12 (3026)، (تحفة الأشراف: 10175) (صحیح)»
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3671
فوائد ومسائل: فائدہ: نماز میں انسان کو پورے شعور کے ساتھ متوجہ ہوکر کھڑے ہونا چاہیے۔ اس لئے نماز میں اگرکسی پر نیند کا غلبہ ہو تو اس کےلئے حکم ہے۔ کہ وہ پہلے اپنی نیند پوری کرے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3671