ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہودیوں سے فرمایا: ”میں تمہیں اس اللہ کی قسم دیتا ہوں جس نے موسیٰ علیہ السلام پر تورات نازل کی کہ تم لوگ زانی کے متعلق تورات میں کیا حکم پاتے ہو“۔ اور راوی نے واقعہ رجم سے متعلق پوری حدیث بیان کی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَقْضِيَةِ/حدیث: 3624]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، وانظر حدیث رقم (488)، (تحفة الأشراف: 15492) (ضعیف) (اس کا راوی'' رجل من مزینة '' مبہم ہے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف وانظر الحديث السابق نحوه (488) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 129
اس سند سے بھی زہری سے یہی حدیث اسی طریق سے مروی ہے اس میں ہے کہ مجھ سے مزینہ کے ایک آدمی نے جو علم کا شیدائی تھا اور اسے یاد رکھتا تھا بیان کیا ہے وہ سعید بن مسیب سے بیان کر رہا تھا، پھر راوی نے پوری حدیث اسی مفہوم کی ذکر کی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَقْضِيَةِ/حدیث: 3625]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، وانظر حدیث رقم (488)، (تحفة الأشراف: 15492) (ضعیف)» (اس کی سند میں بھی وہی مجہول راوی ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف وانظر الحديث السابق نحوه (488) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 129
عکرمہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے یعنی ابن صوریا ۱؎ سے فرمایا: ”میں تمہیں اس اللہ کی یاد دلاتا ہوں جس نے تمہیں آل فرعون سے نجات دی، تمہارے لیے سمندر میں راستہ بنایا، تمہارے اوپر ابر کا سایہ کیا، اور تمہارے اوپر من و سلوی نازل کیا، اور تمہاری کتاب تورات کو موسیٰ علیہ السلام پر نازل کیا، کیا تمہاری کتاب میں رجم (زانی کو پتھر مارنے) کا حکم ہے؟“ ابن صوریا نے کہا: آپ نے بہت بڑی چیز کا ذکر کیا ہے لہٰذا میرے لیے آپ سے جھوٹ بولنے کی کوئی گنجائش نہیں رہی اور راوی نے پوری حدیث بیان کی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَقْضِيَةِ/حدیث: 3626]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفر بہ أبو داود (صحیح)» (شواہد اور متابعات سے تقویت پاکر یہ روایت صحیح ہے، ورنہ خود یہ مرسل ہے)
وضاحت: ۱؎: ایک یہودی عالم کا نام ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف سعيد وقتادة مدلسان وعنعنا والسند مرسل انوار الصحيفه، صفحه نمبر 129