ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمانوں کے درمیان مصالحت جائز ہے“۔ احمد بن عبدالواحد نے اتنا اضافہ کیا ہے: ”سوائے اس صلح کے جو کسی حرام شے کو حلال یا کسی حلال شے کو حرام کر دے“۔ اور سلیمان بن داود نے اپنی روایت میں یہ اضافہ کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمان اپنی شرطوں پر قائم رہیں گے ۱؎“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَقْضِيَةِ/حدیث: 3594]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 14806)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/366) (حسن صحیح)»
وضاحت: ۱؎: لیکن ایسی شرط سے بچیں جو شریعت میں ناجائز ہے، اور جس سے آئندہ خرابی واقع ہو گی۔
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (5246، 2923) رواه النسائي (3181 وسنده صحيح)
کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں ابن ابی حدرد سے اپنے اس قرض کا جو ان کے ذمہ تھا مسجد کے اندر تقاضا کیا تو ان دونوں کی آوازیں بلند ہوئیں یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے سنا آپ اپنے گھر میں تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان دونوں کی طرف نکلے یہاں تک کہ اپنے کمرے کا پردہ اٹھا دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کو پکارا اور کہا: ”اے کعب!“ تو انہوں نے کہا: حاضر ہوں، اللہ کے رسول! پھر آپ نے اپنے ہاتھ کے اشارے سے فرمایا کہ آدھا قرضہ معاف کر دو، کعب نے کہا: میں نے معاف کر دیا اللہ کے رسول! تب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (ابن حدرد) سے فرمایا: ”اٹھو اور اسے ادا کرو“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَقْضِيَةِ/حدیث: 3595]