عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”جب تم بیع عینہ ۱؎ کرنے لگو گے گایوں بیلوں کے دم تھام لو گے، کھیتی باڑی میں مست و مگن رہنے لگو گے، اور جہاد کو چھوڑ دو گے، تو اللہ تعالیٰ تم پر ایسی ذلت مسلط کر دے گا، جس سے تم اس وقت تک نجات و چھٹکارا نہ پا سکو گے جب تک اپنے دین کی طرف لوٹ نہ آؤ گے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: روایت جعفر کی ہے اور یہ انہیں کے الفاظ ہیں۔ [سنن ابي داود/كِتَابُ الْإِجَارَةِ/حدیث: 3462]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 8229)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/42) (صحیح)» (متابعات سے تقویت پاکر یہ روایت صحیح ہے ورنہ اس کی سند میں اسحاق الخراسانی اور عطاء الخراسانی دونوں ضعیف ہیں)
وضاحت: ۱؎: بیع عینہ کی صورت یہ ہے کہ مثلاً زید نے عمرو کے ہاتھ ایک تھان کپڑا ایک ہزار روپے میں ایک مہینہ کے ادھار پر بیچا، پھر آٹھ سو روپیہ نقد دے کر وہ تھان اس نے عمرو سے خرید لیا، یہ بیع سود خوروں نے ایجاد کی ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف إسحاق بن أسيد ضعيف علي الراجح وقال في التقريب (342) : ’’ فيه ضعف ‘‘ وللحديث شواھد ضعيفة كلھا انوار الصحيفه، صفحه نمبر 123