ابوہیاج حیان بن حصین اسدی کہتے ہیں مجھے علی رضی اللہ عنہ نے بھیجا اور کہا کہ میں تمہیں اس کام پر بھیجتا ہوں جس پر مجھ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھیجا تھا، وہ یہ کہ میں کسی اونچی قبر کو برابر کئے بغیر نہ چھوڑوں، اور کسی مجسمے کو ڈھائے بغیر نہ رہوں ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجَنَائِزِ/حدیث: 3218]
ابوعلی ہمدانی کہتے ہیں ہم سر زمین روم میں رودس ۱؎ میں فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے، وہاں ہمارا ایک ساتھی انتقال کر گیا تو فضالہ رضی اللہ عنہ نے ہمیں اس کی قبر کھودنے کا حکم دیا، پھر وہ (دفن کے بعد) برابر کر دی گئی، پھر انہوں نے کہا کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ اسے برابر کر دینے کا حکم دیتے تھے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: رودس سمندر کے اندر ایک جزیرہ ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجَنَائِزِ/حدیث: 3219]
قاسم کہتے ہیں میں ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آیا اور عرض کیا: اے اماں! نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے دونوں ساتھیوں کی قبریں میرے لیے کھول دیجئیے (میں ان کا دیدار کروں گا) تو انہوں نے میرے لیے تینوں قبریں کھول دیں، وہ قبریں نہ بہت بلند تھیں اور نہ ہی بالکل پست، زمین سے ملی ہوئی (بالشت بالشت بھر بلند تھیں) اور مدینہ کے اردگرد کے میدان کی سرخ کنکریاں ان پر بچھی ہوئی تھیں۔ ابوعلی کہتے ہیں: کہا جاتا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آگے ہیں، اور ابوبکر رضی اللہ عنہ آپ کے سر مبارک کے پاس ہیں، اور عمر رضی اللہ عنہ آپ کے قدموں کے پاس، عمر رضی اللہ عنہ کا سر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک قدموں کے پاس ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجَنَائِزِ/حدیث: 3220]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 17546) (ضعیف)» (اس کے راوی عمرو بن عثمان مجہول الحال ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (1712)