الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابي داود
كِتَاب الضَّحَايَا
کتاب: قربانی کے مسائل
14. باب مَا جَاءَ فِي أَكْلِ مُعَاقَرَةِ الأَعْرَابِ
14. باب: جن جانوروں کو اعرابی بطور فخر و مباہات ذبح کریں ان کے کھانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2820
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ مَسْعَدَةَ، عَنْ عَوْفٍ، عَنْ أَبِي رَيْحَانَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَكْلِ مُعَاقَرَةِ الأَعْرَابِ، قَالَ أَبُو دَاوُد: اسْمُ أَبِي رَيْحَانَةَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَطَرٍ، وَغُنْدَرٌ أَوْقَفَهُ عَلَى ابْنِ عَبَّاسٍ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان جانوروں کے کھانے سے منع فرمایا ہے جنہیں اعرابی تفاخر کے طور پر کاٹتے ہیں ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابوریحانہ کا نام عبداللہ بن مطر تھا، اور راوی غندر نے اسے ابن عباس رضی اللہ عنہما پر موقوف کر دیا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الضَّحَايَا/حدیث: 2820]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 5811) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: چونکہ ان جانوروں سے اللہ کی خوشنودی مقصود نہیں ہوتی تھی اسی لئے انہیں «ما أهل لغير الله به» کے مشابہ ٹھہرایا گیا۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
أبو ريحانة صدوق تغير بآخرة (تق : 3623) يعني أنه اختلط
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 102