عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان جانوروں کے کھانے سے منع فرمایا ہے جنہیں اعرابی تفاخر کے طور پر کاٹتے ہیں ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابوریحانہ کا نام عبداللہ بن مطر تھا، اور راوی غندر نے اسے ابن عباس رضی اللہ عنہما پر موقوف کر دیا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الضَّحَايَا/حدیث: 2820]
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2820
فوائد ومسائل: بعض عربوں میں یہ رواج تھا کہ ایک دوسرے کے مقابلے میں آکر اونٹوں کو ذبح کرنا شروع کر دیتے تھے۔ اور ان کا یہ مقابلہ ہوتا رہتا حتیٰ کہ آخر میں ایک عاجز آجاتا اور ا س کے مقابلے میں ان کی اپنی بڑائی غنا اور بڑے دل والا ہونے کا اظہار ہوتا تھا۔ حالانکہ واقعتاً جانور ذبح کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہوتی تھی۔ تو ایسے جانوروں کے گوشت سے منع فرمایا گیا ہے۔ اگرچہ تکبیر پڑھ کر ہی ذبح کئے گئے ہوں۔ کیونکہ اس میں اسراف وتبذیر اور بے مقصد مال ضائع کرنا ہے۔ کچھ علماء نے اس کیفیت کو غیرا للہ کے نام پر ذبح کرنے کے معنی میں بھی لیا ہے۔ کیونکہ یہ اتباع ہویٰ (خواہش نفس) کی وجہ سے ذبح کیے جاتے تھے۔ نہ کے اللہ کے لئے اور نہ اس کے بتائے ہوئے مشروع مقاصد کےلئے۔ اس روایت کی صحت مختلف فیہ ہے۔ لیکن اس میں جس چیز سے منع کیا گیا ہے، وہ دوسرے دلائل کی روح سے ممنوع ہی ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2820