سہل بن حنظلیہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک ایسے اونٹ کے پاس سے گزرے جس کا پیٹ اس کی پشت سے مل گیا تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان بے زبان چوپایوں کے سلسلے میں اللہ سے ڈرو، ان پر سواری بھلے طریقے سے کرو اور ان کو بھلے طریقے سے کھاؤ ۱؎“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجِهَادِ/حدیث: 2548]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 4653)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/181) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی انہیں اس وقت کھاؤ جب وہ کھانے کے لائق موٹے اور تندرست ہوں۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح مشكوة المصابيح (3370) انظر الحديث السابق (1629) والآتي (2567)
عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ایک دن اپنے پیچھے سوار کیا پھر مجھ سے چپکے سے ایک بات کہی جسے میں کسی سے بیان نہیں کروں گا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بشری ضرورت کے تحت چھپنے کے لیے دو جگہیں بہت ہی پسند تھیں، یا تو کوئی اونچا مقام، یا درختوں کا جھنڈ، ایک بار آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی انصاری کے باغ میں تشریف لے گئے تو سامنے ایک اونٹ نظر آیا جب اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تو رونے لگا اور اس کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس آئے، اس کے سر پر ہاتھ پھیرا تو وہ خاموش ہو گیا، اس کے بعد پوچھا: ”یہ اونٹ کس کا ہے؟“ ایک انصاری جوان آیا، وہ کہنے لگا: اللہ کے رسول! میرا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم ان جانوروں کے سلسلے میں جن کا اللہ نے تمہیں مالک بنایا ہے اللہ سے نہیں ڈرتے، اس اونٹ نے مجھ سے شکایت کی ہے کہ تو اس کو بھوکا مارتا اور تھکاتا ہے“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجِهَادِ/حدیث: 2549]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/الحیض 20 (342)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 23 (340)، (لیس عندہما قصة الجمل) (تحفة الأشراف: 5215)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/204، 205)، سنن الدارمی/الطھارة 5 (690) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح م بجملة الهدف والحائش فقط
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح، صحيح مسلم (342 مختصرًا) مشكوة المصابيح (344)
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک آدمی کسی راستہ پہ جا رہا تھا کہ اسی دوران اسے سخت پیاس لگی، (راستے میں) ایک کنواں ملا اس میں اتر کر اس نے پانی پیا، پھر باہر نکلا تو دیکھا کہ ایک کتا ہانپ رہا ہے اور پیاس کی شدت سے کیچڑ چاٹ رہا ہے، اس شخص نے دل میں کہا: اس کتے کا پیاس سے وہی حال ہے جو میرا حال تھا، چنانچہ وہ (پھر) کنویں میں اترا اور اپنے موزوں کو پانی سے بھرا، پھر منہ میں دبا کر اوپر چڑھا اور (کنویں سے نکل کر باہر آ کر) کتے کو پلایا تو اللہ تعالیٰ نے اس کا یہ عمل قبول فرما لیا اور اسے بخش دیا“، لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! کیا ہمارے لیے چوپایوں میں بھی ثواب ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر تر کلیجہ والے (جاندار) میں ثواب ہے“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجِهَادِ/حدیث: 2550]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الوضوء 33 (173)، والمساقاة 9 (2363)، والمظالم 23 (2466)، والأدب 27 (6009)، صحیح مسلم/السلام 41 (2244)، (تحفة الأشراف: 12574)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/صلاة الجماعة 2 (6)، مسند احمد (2/375، 517) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2363) صحيح مسلم (2244)