ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میرے اور ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا کے لیے کچھ کھانا ہدیے میں آیا، ہم دونوں روزے سے تھیں، ہم نے روزہ توڑ دیا، اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے ہم نے آپ سے دریافت کیا: اللہ کے رسول! ہمارے پاس ہدیہ آیا تھا ہمیں اس کے کھانے کی خواہش ہوئی تو روزہ توڑ دیا (یہ سن کر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”روزہ توڑ دیا تو کوئی بات نہیں، دوسرے دن اس کے بدلے رکھ لینا“۔ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2457]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 16337)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الصوم 36 (735)، موطا امام مالک/الصیام 18 (50) (ضعیف)» (اس کے راوی زُمَیل مجہول ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف زميل مجهول (تق : 2036) وقال البخاري : ’’ ولا يعرف لزميل سماع من عروة ولا ليزيد من زميل ولا تقوم به الحجة ‘‘ (التاريخ الكبير 450/3) وللحديث شاهد ضعيف عند الترمذي (735) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 91