مروان بن سالم مقفع کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو دیکھا، وہ اپنی داڑھی کو مٹھی میں پکڑتے اور جو مٹھی سے زائد ہوتی اسے کاٹ دیتے، اور کہتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب افطار کرتے تو یہ دعا پڑھتے: «ذهب الظمأ وابتلت العروق وثبت الأجر إن شاء الله»”پیاس ختم ہو گئی، رگیں تر ہو گئیں، اور اگر اللہ نے چاہا تو ثواب مل گیا“۔ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2357]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 7449)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/اللباس 64 (5892) (الشق الأول بسند آخر)، سنن النسائی/الیوم واللیلة (299) (حسن)»
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (1993) حسنه الدارقطني (2/182) وصححه الحاكم (1/422) ووافقه الذهبي
معاذ بن زہرہ سے روایت ہے کہ انہیں یہ بات پہنچی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب روزہ افطار فرماتے تو یہ دعا پڑھتے: «اللهم لك صمت وعلى رزقك أفطرت»”اے اللہ! میں نے تیری ہی خاطر روزہ رکھا اور تیرے ہی رزق سے افطار کیا“۔ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2358]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 1944) (ضعيف)» (اس کے راوی معاذ ایک تو لین الحدیث ہیں، دوسرے ارسال کئے ہوئے ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف السند مرسل معاذ بن زھرة من التابعين وجاء في تقريب التهذيب (6731) : ’’ مجهول ‘‘ ووثقه ابن حبان وحده انوار الصحيفه، صفحه نمبر 87