عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک اعرابی آیا اور اس نے عرض کیا: میں نے چاند دیکھا ہے، (راوی حسن نے اپنی روایت میں کہا ہے یعنی رمضان کا) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس اعرابی سے پوچھا: ”کیا تو اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں؟“ اس نے جواب دیا: ہاں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”کیا اس بات کی بھی گواہی دیتا ہے کہ محمد اللہ کے رسول ہیں؟“ اس نے جواب دیا: ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بلال! لوگوں میں اعلان کر دو کہ وہ کل روزہ رکھیں“۔ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2340]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن الترمذی/الصوم 7 (691)، سنن النسائی/الصوم 6 (2115)، سنن ابن ماجہ/الصیام 6 (1652)، (تحفة الأشراف: 6104، 19113)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/الصوم 6 (1734) (ضعیف)» (عکرمہ سے سماک کی روایت میں بڑا اضطراب پایا جاتا ہے، نیز سماک کے اکثر تلامذ نے اسے «عن عکرمہ عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم …» مرسلاً روایت کیا ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (691) نسائي (2114) ابن ماجه (1652) سلسلة سماك عن عكرمة : سلسلة ضعيفة (تقدم : 68،2238) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 87
عکرمہ کہتے ہیں کہ ایک بار لوگوں کو رمضان کے چاند (کی روئیت) سے متعلق شک ہوا اور انہوں نے یہ ارادہ کر لیا کہ نہ تو تراویح پڑھیں گے اور نہ روزے رکھیں گے، اتنے میں مقام حرہ سے ایک اعرابی آ گیا اور اس نے چاند دیکھنے کی گواہی دی چنانچہ اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے جایا گیا، آپ نے اس سے سوال کیا: ”کیا تو اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اور یہ کہ میں اللہ کا رسول ہیں؟“ اس نے کہا: ہاں، اور چاند دیکھنے کی گواہی بھی دی چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ وہ لوگوں میں منادی کر دیں کہ لوگ تراویح پڑھیں اور روزہ رکھیں۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ایک جماعت نے سماک سے اور انہوں نے عکرمہ سے مرسلاً روایت کیا ہے، اور سوائے حماد بن سلمہ کے کسی اور نے تراویح پڑھنے کا ذکر نہیں کیا ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2341]
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ لوگوں نے چاند دیکھنے کی کوشش کی (لیکن انہیں نظر نہ آیا) اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر دی کہ میں نے اسے دیکھا ہے، چنانچہ آپ نے خود بھی روزہ رکھا اور لوگوں کو بھی روزہ رکھنے کا حکم فرمایا۔ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2342]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 8543)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/الصوم 6 (1733) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح مشكوة المصابيح (1979، 2922) عبد الله بن وھب المصري صرح بالسماع عند الدارقطني (2/165) وغيره