عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جب علی رضی اللہ عنہ نے فاطمہ رضی اللہ عنہا سے شادی کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُن سے کہا: ”اسے کچھ دے دو“، انہوں نے کہا: میرے پاس تو کچھ بھی نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”تمہاری حطمی زرہ ۱؎ کہاں ہے؟“۲؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب النِّكَاحِ/حدیث: 2125]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن النسائی/النکاح 76 (3378)، (تحفة الأشراف: 6000)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/8) (حسن صحیح)»
وضاحت: ۱؎: ”حطمي“: زرہ ہے جو تلوار کو توڑ دے، یا حطمہ کوئی قبیلہ تھا جو زرہ بنایا کرتا تھا۔ ۲؎: اس سے معلوم ہوا کہ شب زفاف (سہاگ رات) میں پہلی ملاقات کے وقت بیوی کو کچھ ہدیہ تحفہ دینا مستحب ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح انظر سنن النسائي (3377 وسنده صحيح، 3378) وللحديث طرق أخريٰ، أنظر مسند الحميدي (38 بتحقيقي)
محمد بن عبدالرحمٰن بن ثوبان سے روایت ہے وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے ایک شخص سے روایت کرتے ہیں کہ جب علی رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی فاطمہ رضی اللہ عنہا سے شادی کی اور ان کے پاس جانے کا ارادہ کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں منع فرما دیا جب تک کہ وہ انہیں کچھ دے نہ دیں تو انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! میرے پاس کچھ نہیں ہے، اس پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے اپنی زرہ ہی دے دو“، چنانچہ انہیں زرہ دے دی، پھر وہ ان کے پاس گئے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب النِّكَاحِ/حدیث: 2126]
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف غيلان بن أنس مستور (مجھول الحال) روي عنه جماعة وذكره ابن حبان في الثقات (13/9) ولحديثه بعض الشواھد منھا الحديث السابق (الأصل : 2125) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 80
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف غيلان بن أنس مستور (مجھول الحال) روي عنه جماعة وذكره ابن حبان في الثقات (13/9) ولحديثه بعض الشواھد منھا الحديث السابق (الأصل : 2125) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 80
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ایک عورت کو اس کے شوہر کے پاس پہنچا دینے کا حکم دیا قبل اس کے کہ وہ اسے کچھ دے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: خیثمہ کا سماع ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے نہیں ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب النِّكَاحِ/حدیث: 2128]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابن ماجہ/النکاح 54 (16069)، (تحفة الأشراف: 16069) (ضعیف)» (سند میں انقطاع ہے جیسا کہ مؤلف نے بیان کر دیا ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ابن ماجه (1992) خيثمة لم يسمع من عائشة رضي اللّٰه عنھا كما قال أبو داود وغيره و شريك القاضي عنعن انوار الصحيفه، صفحه نمبر 81
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس عورت نے مہر یا عطیہ یا وعدے پر نکاح کیا تو نکاح سے قبل ملنے والی چیز عورت کی ہو گی اور جو کچھ نکاح کے بعد ملے گا وہ اسی کا ہے جس کو دیا گیا (انعام وغیرہ)، مرد جس چیز کے سبب اپنے اکرام کا مستحق ہے وہ اس کی بیٹی یا بہن ہے“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب النِّكَاحِ/حدیث: 2129]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن النسائی/النکاح 67 (3355)، سنن ابن ماجہ/النکاح 41 (1955)، (تحفة الأشراف: 8745)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/82) (ضعیف)» (اس کے راوی ابن جریج مدلس ہیں اور عنعنہ سے روایت ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعيفة، للالبانی 1007)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن أخرجه النسائي (3355 وسنده حسن) وابن ماجه (1955 وسنده حسن) ابن جريج صرح بالسماع عند النسائي فالسند حسن